لاہور: (دنیا نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے سعد رفیق اور سلمان رفیق کی حفاظتی ضمانتیں خارج کر دی، نیب حکام نے لیگی رہنماؤں کو آشیانہ اور پیراگون سٹی سکینڈل میں گرفتار کرلیا۔
جسٹس طارق عباسی کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے سماعت کی۔ نیب وکیل نے کہا خواجہ برداران کا پیراگون سے بالکل تعلق ہے، سعد رفیق کی بیوی نے قیصر امین بٹ سے مل کر پیراگون ہاؤسنگ سٹی میں پارٹنر شپ کی، پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی سے خواجہ برادران کو بھی پیسے آتے رہے، خواجہ برادران نے مانا ہے کہ انہوں نے کروڑوں روپے کمیشن کے طور پر لیے، سعد رفیق کے بہنوئی بھی اس میں پارٹنر ہیں۔
وکیل نیب نے عدالت کو بتایا کہ اگر کوئی رقم چوری اور ڈکیتی سے حاصل کی جائے اور ٹیکس ریٹرن میں اسکا ذکر کر دیا جائے تو اسکا مطلب یہ نہیں کہ رقم درست ہے، شاہد بٹ نے نیب کو بیان دیا کہ سعد رفیق ہر میٹنگ میں آتے تھے اور الاٹمنٹ لیٹر لوگوں کو جاری کرتے تھے، خواجہ برداران کے خلاف تب انکوائری شروع ہوئی جب ن لیگ کی حکومت تھی، چیرمین نیب جج رہ چکے ہیں انکا کسی کے ساتھ نہ دشمنی ہے نہ دوستی وہ قانون کے مطابق کام کرتے ہیں۔ عدالت سے استدعا ہے کہ خواجہ برادران کی ضمانت خارج ہونی چاہیے۔
وکیل خواجہ برادران نے کہا ایگزیکٹو بلڈرز کے کل منافع سے صرف 6 فیصد خواجہ برادران نے لیا ہے، سعد رفیق اور سلمان رفیق نے جو کمایا ہو چیز ڈکلیر کی ہوئی ہے۔ نیب وکیل نے کہا ایک ہی گھر کا نمبر 3، 3 لوگوں کو الاٹ کیا گیا۔ سعد رفیق نے کہا میں ایک منٹ کی اجازت سے بولنا چاہتا ہوں، میں قرآن پاک پر حلف دیتا ہوں کہ ایک گھر ایک ہی بندے کو الاٹ کیا گیا ہے۔
خواجہ برادران کی گرفتاری، نیب کا اعلامیہ جاری
نیب نے خواجہ برادران پر الزامات سے متعلق رپورٹ جاری کر دی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ خواجہ برادران پر پیرا گون سٹی کرپشن میں مبینہ طور پر مالی فوائد حاصل کرنے کا الزام ہے۔ خواجہ برادران اور ندیم ضیاء نے 4 ارب روپے کی 800 مرلہ اراضی فروخت کی، خواجہ بردران اور ندیم ضیاء نے اربوں روپے کے بے نامی اکائونٹس بھی بنا رکھے تھے، خواجہ برادران پر شاہد بٹ کی کمرشل اراضی عوام کو فروخت، خفیہ ناموں سے پیرا گون اکاؤنٹ سے اربوں روپے نکلوانے کا الزام ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ 2013 میں تمام ہاؤسنگ اسکیم کا ریکارڈ ایل ڈی اے میں جمع ہوا، لیکن پیرا گون کا ریکارڈ جمع نہ ہوا، 2016 میں ندیم ضیاء اور دیگر پر ملکر جعلی کاغذات بنانے کا الزام ہے، جعلسازی کر کے ٹی ایم اے عزیز بھٹی ٹاؤن میں ریکارڈ شامل کرنے کی کوشش کی گئی، خواجہ سعد، ندیم ضیاء، سلمان رفیق نے 1997 میں ایک کمپنی بنائی، جو کہ خواجہ برادران چلا رہے تھے، اس کمپنی میں خواجہ سعد رفیق اور ندیم ضیاء کی اہلیہ حصہ دار تھیں۔
لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے خواجہ برادران کی عبوری ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کئے جانے اور گرفتاری کے بعد نیب کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ گرفتاری ٹھوس شواہد کے بعد عمل میں لائی گئی، کرپشن کی رقم اور دستاویزات کی برآمدگی کے لیے گرفتاری ضروری تھی۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سعد رفیق کی گرفتاری انکوائری کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے بھی ضروری تھی، سعد رفیق نے اہلیہ، بھائی، ندیم ضیاء اور قیصر امین بٹ سے مل کر ایئر ایونیو سوسائٹی بنائی، بعد میں نام تبدیل کر کے پیراگون سٹی رکھ لیا گیا۔ خواجہ برادران نے ساتھیوں سے مل کر عوام کو دھوکہ دیا اور رقم بٹوری، سعد رفیق اور سلمان رفیق پیراگون ہاوسنگ سوسائٹی سے فوائد لیتے رہے ہیں۔
نیب ترجمان کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ خواجہ برادران کے نام پیراگون سٹی میں 40 کنال اراضی موجود ہے، سعد رفیق نے اختیارات کا ناجائز استعمال کر کے غیر قانونی ہاوسنگ سوسائٹی کی تشہیر کی۔
نیب لاہور میں گرفتار ملزمان خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کا طبی معائنہ کیا گیا، نیب ٹیم نے خواجہ برادران کا طبی معائنہ کیا۔ نیب ذرائع کے مطابق خواجہ برادران کا بلڈ پریشر اور شوگر بھی چیک کی گئی، ٹیم خواجہ برادران کے طبی معائنہ کے بعد انھیں صحت مند قرار دیدیا۔