پشاور (روزنامہ دنیا ) وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں دنیا کے دیگر ملکوں کے مقابلے میں سب سے کم ٹیکس دیا جاتا ہے ، 21 کروڑ پاکستانیوں میں 72ہزار لوگ ماہانہ 2 لاکھ روپے کی آمدنی ظاہر کرتے ہیں، 1935میں بیوروکریٹ کی ماہانہ تنخواہ سے 70 تولہ سونا خریدا جاسکتا تھا لیکن اب وزیر اعظم کو جو تنخواہ ملتی ہے اس سے بنی گالہ کا خرچہ بھی پورا نہیں ہوتا اس وقت کی تنخواہ سے میرے والد گاڑی خرید سکتے تھے۔
شیلٹر ہائوس کے افتتاح کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک ریاست، جس کا نظام امیر کو امیر اور غریب کو غریب بنائے ، وہ ریاست کس طرح فلاحی ریاست بن سکتی ہے ؟ موجودہ تعلیمی نظام ایک عام آدمی کے بچوں کو اوپر آنے کے لیے ناممکن بنادیتا ہے ،وہ سی ایس پی کا امتحان کیسے دے گا،کیسے ڈاکٹر بنے۔ہم اس کو وہ تعلیم دے رہے ہیں جس سے وہ اوپر نہیں آسکتاکسی نے یہ سسٹم تبدیل کرنے کی کوشش نہیں کی۔جنگ بدر میں 313مجاہدین کے پاس تلواریں بھی نہیں تھیں لیکن انھوں نے غریبوں کو ترجیح دی،اپنے اوپر پیسے نہیں لگائے ،مال نہیں بنایا،جب اسلامی فوج نے جیت حاصل کی اس پیسے سے کوئی بڑا محل نہیں بنایا۔
میرے والد 1950 میں گورنمنٹ سروس میں تھے وہ ایک ماہ کی تنخواہ سے گاڑی خرید سکتے تھے اب حالات مختلف ہیں۔افراط زر کی وجہ سے ان کی تنخواہیں کم ہو گئی ہیں۔ہمیں یہ سمجھنا چاہئے کہ ان کو جو تنخواہیں ملتی ہیں ان سے گزارا نہیں ہوتا۔میں آج ان سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اگر ہم نے اپنی گورنس ٹھیک کر لی۔ہم بیوروکریٹس اور وزرا کو زیادہ تنخواہیں دے سکیں گے۔مجھے جو تنخواہ ملتی ہے میرے گھر بنی گالہ کا خرچہ ہی اس سے پورا نہیں ہوتا۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں لگتا ہے کہ یہاں اتنی گیس ہے کہ 50 سال کیلئے پاکستان کے گیس کے تمام مسئلے حل ہو جائینگے ،انہوں نے کہا ہوسکتاہے کہ جب ہم ڈرلنگ کریں تو گیس لیک کر گئی ہو تو اس میں کچھ بھی نہ ہو،یہ ایک ایسی چیز ہے جس میں ہمیں کسی کو نہیں پتا کہ کیا ہوگا،میرا دل کہتا ہے کہ اگرہمارے معاشرے میں رحم کی حکومت آگئی تو اوپر والے کی برکت آئیگی اور اس میں سے گیس نکلے گی۔
عمران خان نے کہا کہ میں نے ابھی تک 2 چھٹیاں کی ہیں ، تیسری ابھی کرنی ہے ،خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ جہاں بھی جگہ ملے وہاں پارک بنا دیا جائے۔انہوں نے کہاایک طر ف ہمارے چیف منسٹر ہیں جو ایک ایک پیسہ دیکھ کر خرچ کر رہے ہیں، دوسری طرف ایک پنجاب کے چیف منسٹر تھے ،پہلے تو ان بڑے اور چھوٹے دونوں بھائیوں نے اشتہاروں پر اپنی تصویریں لگا کر 40 ارب روپیہ خرچ کیا۔
انہوں نے کہا تعلیم میں پچھلے سال خیبر پختونخوا کی کارکردگی بہت اچھی تھی ،میں امید کرتا ہوں کہ آپ اس کو اور اوپر لیول پر لے کر جائیں گے ، اس کو پہلے سے اور بہتر کریں گے ، تعلیم کے اندر اور ہایئر ایجوکیشن میں ہمیں پتا ہے کہ ابھی ہمارے پاس وہ پیسہ نہیں ہے لیکن میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ پیسہ آ جائیگا۔