لاہور: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ نواز شریف اور ان کے بچوں کی اربوں کی پراپرٹی کا کیس بڑا سیدھا ہے، عدالت نے پندرہ ماہ انتظار کیا لیکن ابھی تک انہوں نے منی ٹریل نہیں دیا۔ یہ اپنی جائیدادیں تسلیم کر رہے ہیں لیکن پیسہ کہاں سے آیا؟ یہ نہیں بتا رہے۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں وزیر اطلاعات فواد چودھری نے اپوزیشن کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ جس عمر میں پاکستانی بچوں کے شناختی کارڈ نہیں بنتے، سابق وزیراعظم نواز شریف کے بچے اربوں پتی تھے۔ مریم بی بی نے اپنے کیس کو اچھی طرح دیکھا تو انہیں پتا چل گیا ہے کہ ابو نے کیا کیا؟
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے خلاف کیس بڑا سیدھا اور ان کے بچوں کی اربوں کی پراپرٹی کا ہے۔ پورے ملک کی نگاہیں عدالتی فیصلے پر لگی ہیں، پیر 24 دسمبر کو لینڈ مارک فیصلہ ہوگا۔
فواد چودھری نے الزام لگایا کہ سابق صدر آصف علی زرداری اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی سیاست ختم ہو چکی ہے لیکن دونوں بڑی بے حیائی سے اکٹھے ہو کر تحریک چلانے کا اعلان کرتے ہیں، ان کو اپنے اتحاد کا نام ’’ٹھگ آف پاکستان‘‘رکھنا چاہیے، اچھا ہے یہ سارے ایک جیسے ہیں آپس میں مل جائیں، ہمیں بھی دونوں پارٹیوں کے علیحدہ علیحدہ نام لینا پڑتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر زرداری، نواز شریف، شہباز شریف اور خواجہ سعد رفیق معصوم ہیں تو پچھلے پندرہ سالوں میں لوٹ مار کا جو بازار گرم تھا، کیا جن بھوت حکومت کر رہے تھے؟ اگر یہ معصوم ہیں تو جنہوں نے ملک لوٹا وہ بدمعاش کون ہیں؟
انہوں نے وزیراعظم کے اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ عمران کی قوم کی واحد امید ہیں جو ملکی نظام کو بہتر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور دل سے غریبوں کی خدمت کرنا چاہتے ہیں۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہا کہ حکومت میں رہ کر ہم ضابطوں میں بندھے ہوئے ہیں، سب کچھ ہمارے ہاتھ میں نہیں ہے۔ بے چارے میاں جاوید کا انتقال ہو گیا، ان کا پروڈکشن آرڈر جاری نہیں ہو سکتا تھا لیکن رونے والے ایک دن جیل میں نہیں رہتے، ہم نے ایسے نظام میں بہتری لانی ہے۔ نیب قوانین میں بہتری ہونی چاہیے، پاکستان میں مسئلہ قانون سازی نہیں بلکہ مسئلہ عملدرآمد ہے۔
انہوں نے کہا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے چیئرمین بنانے کا طریقہ کار ہی غلط ہے۔ وفاق میں چھوٹا بھائی اور پنجاب میں بیٹا والد کے پراجیکٹ کا آڈٹ کرے گا۔
ان کا کہن تھا کہ پارلیمنٹ لگتا ہے اس وقت نیب کا بورڈ آف گورنر بنا ہوا ہے، قومی اسمبلی میں یہ صرف اپنے کیسز پر بات کرتے ہیں، پارلیمنٹ کو اپنی عزت بحالی کے لیے کردار ادا کرنا چاہیے۔