کراچی: (دنیا نیوز) جعلی ڈگریوں کے حامل پی آئی اے ملازمین پر بجلی گر گئی، ترجمان پی آئی اسے کے مطابق 3 پائلٹوں کو جعلی ڈگری پر ملازمت سے فارغ کر دیا گیا، جبکہ مرد و خواتین پر مشتمل 50 کیبن عملے کو بھی نوکریوں سےبرطرف کر دیا گیا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ملازمین کے خلاف کارروائی سپریم کورٹ کی ہدایت پرکی گئی۔
یاد رہے کہ اس سے قبل سپریم کورٹ آف پاکستان نے دسمبر 2018 کے پہلے ہفتے میں پی آئی اے پائلٹس اور عملے کی جعلی ڈگری کیس میں پی آئی اے ،سول ایوی ایشن اور متعلقہ اداروں کے سربراہان کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا۔ سپریم کورٹ میں دوران سماعت اسٹنٹ اٹارنی جنرل نے عدالت عظمیٰ کو بتایا تھا کہ پی آئی اے پائلٹس اور عملے کی 73 ڈگریاں جعلی ہیں۔
عدالت عظمیٰ کے سربراہ چیف جسٹس آف پاکستان نے استفسار کیا تھا کہ کیا کارروائی کی گئی؟ اور کیا کسی کو معطل کیا گیا ہے؟نمائندہ سول ایوی ایشن نے اس موقع پر عدالت کے گوش گزار کیا تھا کہ دومہینے کا وقت دے دیں، انکوائری کرکے رپورٹ پیش کریں گے۔ ان کا مؤقف تھا کہ پائلٹس کو گراؤنڈ کر دیا گیا ہے۔
بینچ کے سربراہ چیف جسٹس آف پاکستان نے اس پر کہا تھا کہ گھنٹوں کی بات کریں آپ مہینے مانگ رہے ہیں۔ ان کا استفسار تھا کہ باقی ایئر لائنز کی کیا پوزیشن ہے؟ نمائندہ سول ایوی ایشن نے عدالت عظمیٰ کو آگاہ کیا تھا کہ شاہین ایئرلائن کے 172 پائلٹس اورکیبن عملہ 538 افراد پر مشتمل ہے۔ اسسٹنٹ اٹارنی جنرل کا مؤقف تھا کہ 442 ڈگریاں موصول ہوئی ہیں۔
گزشتہ روز بھی چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی فل بنچ نے اسی کیس پر سماعت کی۔ عدالت کے روبرو سول ایوی ایشن کی جانب سے پائلٹس کی جعلی ڈگریوں سے متعلق رپورٹ جمع کروا دی گئی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ سات پائلٹس کی ڈگریاں جعلی پائی گئیں جبکہ پانچ میٹرک انڈر میٹرک ہیں۔ پائلٹس اور کیبن کریو کی چار ہزار تین سو اکیس ڈگریوں کی تصدیق کا عمل مکمل ہو گیا جبکہ چار سو 38 ڈگریوں کی تصدیق کا عمل جاری ہے۔
پی آئی اے کے وکیل نے بتایا کہ ڈگریوں کا ریکارڈ فراہم نہ کرنے والے پچاس افسروں کو معطل کر دیا ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ میٹرک سے کم تو بس نہیں چلا سکتا، یہاں جہاز اڑائے جا رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ لوگوں کی زندگیوں کو داؤ پر لگا دیا گیا، ایسے افراد سے کسی قسم کی رعایت نہ کی جائے۔ عدالت نے پی آئی اے کو کنٹریکٹ پائلٹس بھرتی کرنے کی اجازت دے دی۔