اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ سندھ میں تحریک انصاف کا نہیں بلکہ پیپلز پارٹی کے اپنے اراکین اسمبلی کا دباؤ ہے، مراد علی شاہ خود عہدے سے نہیں ہٹتے تو انہیں اسمبلی ہٹا سکتی ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری کا کہنا تھا کہ ہر بات کا الزام وفاق پر لگا دیا جاتا ہے، آج سندھ جانا تھا اور ملاقاتیں بھی طے کر لی تھیں لیکن تاثر دیا جا رہا تھا کہ شاید ہم سندھ اسمبلی میں تبدیلی لا رہے ہیں، وزیراعظم نے فیصلہ کیا کہ ایسا تاثر نہیں جانا چاہیے۔
فواد چودھری نے کہا کہ مراد علی شاہ پر سنگین الزامات ہیں، انھیں اپنے عہدے سے مستعفی ہو جانا چاہیے۔ جو اصول ہم نے اپنایا اسی اصول پر وزیراعلیٰ سندھ کی تبدیلی کی بات کر رہے ہیں، ہمارے دو وزرا نے اسی اصول پر استعفے دیئے۔
ان کا کہنا تھا کہ تاثر دیا جا رہا ہے شاید ہم سندھ حکومت کا تختہ الٹ رہے ہیں حالانکہ سندھ سے پیپلز پارٹی کے تعلق رکھنے والے وزرا کے فون آ رہے ہیں، اسمبلی کے اندر سے مراد علی شاہ پر دباؤ ہے، ان کو نصحیت ہو گی کہ وہ عہدے سے ہٹ جائیں، اگر وہ عہدے سے نہیں ہٹیں گے تو اسمبلی انہیں جمہوری عمل کے ذریعے ہٹا سکتی ہے۔ ہم تو نہیں کہہ رہے سندھ میں گورنر راج لگنا چاہیے، صوبائی حکومت کی کمزور بنیادیں خود ہل گئی ہیں۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ گدھ اور گیدڑ سندھ اسمبلی سے چمٹے ہوئے ہیں۔ یہ کسان، مزدوروں اور تھر کے بچوں کا پیسہ لوٹ کر کھا گئے۔ سندھ کے لوگوں کا پیسہ صوبے کی بجائے دبئی اور لندن میں خرچ ہوا۔ سندھ کا سارا پیسہ اومنی گروپ، زرداری اور حکومت کے لوگوں نے مل کر کھایا۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کا فلسفہ یہ ہے کہ اندر اندر سے کھائے جاؤ اور اوپر سے شور مچائے جاؤ۔ یہ فلاسفی چل رہی تھی کیا ہوا؟ میاں صاحب نے چند ارب کمائے تو لگائے بھی تو ہیں۔ ان کے دور میں تمام اہم عہدوں پر منی لانڈرنگ میں ملوث لوگ لگائے گئے۔ سندھ میں زرداری اور پنجاب میں نواز شریف کا اپنا نیٹ ورک چل رہا تھا۔ ان دونوں کو اندازہ نہیں تھا عمران خان اکیلا دونوں سے زیادہ سیٹیں لے گا۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت میں ادارے آزادانہ طریقے سے کام کر رہے ہیں۔ کیا ہم یہ کہہ دیں کرپشن سے کمایا گیا پیسہ عین عبادت ہے؟ نواز شریف اور زرداری کی سیاست دفن ہو چکی، جے آئی ٹی کو ہم نے کنٹرول نہیں کیا۔
سابق وزیر داخلہ کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چودھری نثار کو آج اپوزیشن ختم ہونے کی بڑی فکر ہے، انہیں بھی جواب دینا چاہیے، معاملہ ایف آئی اے کے ریڈار پر تھا۔ یہ مقدمہ 2015 میں شروع ہوا تھا، 2016ء میں اسی مقدمے بارے چودھری نثار نے پریس کانفرنس کی تھی۔
انہوں نے واضح کیا کہ جے آئی ٹی ہم نے نہیں بنائی، سپریم کورٹ اگر 16 ریفرنس کا کہے گی تو فائل کریں گے، اگر نہیں کہے گی تو نہیں کریں گے، سپریم کورٹ جو بھی حکم دے گی عمل کریں گے۔
چیف منسٹر کی تبدیلی کا اختیار سندھ اسمبلی کے ارکان کے پاس ہے۔ سندھ اسمبلی کے ارکان مراد علی شاہ پر استعفے کا دباؤ بڑھا رہے ہیں، وہ استعفی دیں گے تو نئے سال کا اچھا آغاز ہوگا۔ ان سب کیخلاف شواہد کوئی معصوم نہیں ہیں۔ ان کے کیس میں تو سارے کاغذ بول رہے ہیں، دیکھتے ہیں کتنی دیر نکالتے ہیں؟
ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر فواد چودھری نے بتایا کہ ای سی ایل میں نام ڈالنے کا فیصلہ کابینہ تنہا نہیں کرتی جو نام ایف آئی اے اور نیب کی طرف سے ریفر کیے جاتے ہیں، وہ ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالے جاتے ہیں۔ ہم نے زلفی بخاری کا نام بھی نہیں ہٹایا تھا، عدالت کے حکم پر نام ہٹایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ سابق وزیر خزانہ اور ایس ای سی پی کا چیئرمین ملک سے بھاگ گیا اور ابھی تک نہیں آیا، بڑے لوگ ایک دفعہ بیرون ملک چلے جائیں پھر کب واپس آتے ہیں، عدالتی حکم کے مطابق ہی مراد علی شاہ کے نام پر فیصلہ ہو گا۔