اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان کی عوام ان دنوں لوڈشیڈنگ کے شدید بحران میں گھرے ہوئے ہیں لیکن ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر غلام سرور خان اور عمر ایوب اس کی ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈال رہے ہیں۔
دنیا نیوز ذرائع کے مطابق پاور اور پٹرولیم ڈویژن میں رابطوں کے فقدان کا خمیازہ ملک کے 22 کروڑ عوام کو بھگتنا پڑا رہا ہے کیونکہ شدید سردی میں بھی گھنٹوں لوڈشیڈنگ کی وجہ دو وفاقی وزرا ہیں، عوام جن کی غفلت کی بھینٹ چڑھے ہوئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق پاور اور پٹرولیم ڈویژن میں رابطے کا فقدان ہونے کی وجہ سے بروقت ایل این جی درآمد نہ ہو سکی اور اس سے قومی خزانے کو 12 ارب کا نقصان اٹھانا پڑا۔
دوسری جانب وفاقی وزرا غلام سرور خان اور عمر ایوب حالیہ بجلی بحران کی ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈالنے لگے ہیں۔ وفاقی کابینہ کمیٹی کے اجلاس میں وزیرِاعظم وزرا پر برس پڑے اور کہا کہ میں دنیا سے پیسے مانگ رہا ہوں اور آپ اربوں کا نقصان کر رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ایل این جی درآمد نہ ہونے کے باعث متعدد پاور پلانٹس بند ہو گئے ہیں۔ تھرمل پاور پلانٹس فرنس آئل پر چلانے سے 10 سے 12 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے، اربوں روپے کا بوجھ صارفین سے جنوری کے بلوں میں وصول کیا جائے گا۔
دنیا نیوز کو موصول دستاویز کے مطابق دسمبر 2018ء میں پاور سیکٹر کو 180 سے 200 ایم ایم سی ایف ڈی گیس فراہم کی گئی۔ گیس کی مطلوبہ مقدار ملنے سے بجلی مہنگے فرنس آئل سے پیدا کی گئی۔