لاہور: (روزنامہ دنیا ) پنجاب اسمبلی میں قانون سازی کا عمل شروع ہو گیا مگر رولز آف پروسیجر میں پروڈکشن آرڈر کی ترمیم کا حکومت کوئی فائدہ نہ اٹھا سکی بلکہ اس ترمیم سے اپوزیشن بھر پور مستفید ہوئی جب گزشتہ روز ن لیگ کے رکن اسمبلی سلمان رفیق کے سپیکر نے پہلے پروڈکشن آرڈر جاری کئے تو سلمان رفیق اجلاس ختم ہونے سے چند منٹ قبل اسمبلی پہنچ گئے۔ بعض حکومتی اراکین اس پر تحفظات کا اظہار کرتے رہے ، حکومت اگر چاہتی تو اپنے بعض اہم بل جن کی اپوزیشن مخالفت کر رہی ہے اس کے بدلے میں آسانی سے یا پھر پروڈکشن آرڈر ترمیم کی طرح متفقہ منظوری کر ا سکتی تھی مگر وہ ایسا نہ کرسکی۔
پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں چودھری نثار کا کوئی بھی ہمدرد نہ ملا۔ چودھری نثار نے چونکہ عام انتخابات کے چھ ماہ کے بعد بھی رکن پنجاب اسمبلی کا حلف نہیں اٹھایا، وہ چونکہ آزاد رکن منتخب ہوئے اور انہوں نے اپنی سابقہ جماعت مسلم لیگ ن اور حکومتی جماعت دونوں کو ٹف ٹائم دیا اس لئے گزشتہ روز جب حکومتی رکن مومنہ وحید نے آؤٹ آف ٹرن قرارداد پیش کی کہ پنجاب اسمبلی رکنیت کا تین ماہ تک حلف نہ اٹھانے والے رکن کی رکنیت ختم کی جائے تو ن لیگ نے بھی اس کی مخالفت نہ کی۔
قرارداد میں کہا گیا کہ تین ماہ تک حلف نہ اٹھانے والے رکن کی نشست کو خالی قراردینے کیلئے اسمبلی رولز 1997 میں ترمیم کی جائے تاکہ حلقہ کے عوام نمائندگی سے محروم نہ رہیں۔ حکومت قرار داد آسانی سے پاس کرانے میں کامیاب ہو گئی۔ ایسے محسوس ہو رہا تھا کہ دونوں سیاسی جماعتیں چودھری نثار کو سبق سکھانا چاہتی ہیں، اس قرار داد کے بعد اسی طرح اگر قانون سازی بھی کر دی گئی تو سابق وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کی پنجاب اسمبلی رکنیت خطرے میں پڑ جائے گی تاہم چودھری نثار اس ترمیم کی منظوری سے قبل حلف اٹھا کر اپنی پنجاب اسمبلی کی نشست بچا سکتے ہیں۔