لاہور: (طارق عزیز) پیپلزپارٹی سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو الیکشن کمیشن کے ارکان کے تقرر اور فوجی عدالتوں کے قیام کے لئے حکومت کے ساتھ مذاکرات کا اختیار دیتے ہوئے اسے مشروط کیا ہے کہ وہ اپوزیشن کے لئے پیدا کردہ مشکلات میں کمی کیلئے کردار ادا کریں گے، مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف فوجی عدالتوں کے قیام کے لئے حکومت کی فوری حمایت جب کہ آصف زرداری اس معاملے کو دباؤ کے طور پر زیر التوا رکھنے کے حامی ہیں تاہم اپوزیشن جماعتوں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ فوجی عدالتوں کے قیام کے لئے حکومتی ڈرافٹ کا انتظار کیا جائے گا، مسودہ کے مطالعہ کے بعد اپوزیشن جماعتیں مشترکہ مؤقف اختیار کریں گی۔
روزنامہ دنیا رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے زیر صدارت اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس میں الیکشن کمیشن ارکان کے تقرر، فوجی عدالتوں کے قیام، منی بجٹ، ملکی معیشت، اپوزیشن کیخلاف انتقامی کارروائیاں بالخصوص نیب مقدمات بارے تفصیلی غوروخوض کیا گیا، رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ ن نے فوجی عدالتوں کے قیام کے لئے حکومت کی فوری حمایت کے حق میں دلائل دیئے تھے جبکہ پی پی اور اے این پی نے فوری حمایت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو اس وقت الیکشن کمیشن ارکان کا تقرر منی بجٹ ، فوجی عدالتوں کا قیام سمیت دیگر ایشوز پراپوزیشن کی حمایت درکار ہے ، پی پی اور ن لیگ کے بغیر حکومت فوجی عدالتوں کے لئے آئین میں ترمیم منظور نہیں کرا سکتی، اس صورتحال سے بھرپور استفادہ کیا جائے ، فوجی عدالتوں کے قیام کی حمایت ناگزیر ہو تو حکومت سے زیادہ سے زیادہ مطالبات تسلیم کرائے جائیں، فوری حمایت سے اپوزیشن کو فائدہ کے بجائے سیاسی نقصان ہوگا، حکومت کی مشروط حمایت کی جائے ، اپوزیشن کے ساتھ حکومتی رویہ کی شکایت کے ساتھ حکومت سے بات چیت کی جائے۔ اپوزیشن اپنے تحفظات حکومت کے سامنے رکھے بالخصوص اپوزیشن قیادت کو سیاسی کارروائی کا نشانہ بنائے جانے کا معاملہ شدت سے اٹھایا جائے ، حکومتی ضرورت پوری کرنے میں جلد بازی سے کام نہ لیا جائے۔
اجلاس میں طے پایا کہ دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی اختیار کی جائے گی، فوجی عدالتوں کے قیام کے لئے آئینی ترمیم کے مسودہ کا انتظار کیا جائے، مسودہ کے مطالعہ کے بعد حمایت یا مخالفت کا فیصلہ کیا جائے گا اس سلسلہ میں آصف زرداری نے کمیٹی کے قیام کی تجویز دی جسے منظور کر لیا گیا، اپوزیشن جماعتیں اتفاق رائے سے ایک دو دنوں میں کمیٹی کے قیام کی تجویز دی جسے منظور کرلیا گیا، اپوزیشن جماعتیں اتفاق رائے سے ایک دو دنوں میں کمیٹی کیلئے ارکان کے نام فائنل کر لیں گی، جس میں تمام اپوزیشن جماعتوں کو نمائندگی دی جائے گی، رپورٹ کے مطابق آصف زرداری نے بی این پی کے سربراہ اخترمینگل سے ہونیوالی ملاقات سے اپوزیشن جماعتوں کو آگاہ کیا اور طے پایا کہ بی این پی سمیت دیگر جماعتیں جنہوں نے وزیراعظم عمران خان کو ووٹ دیا تھا اور حکومت میں شامل ہیں لیکن حکومتی پالیسیوں سے اختلاف رکھتی ہیں ان سے بھی بات چیت کی جائے گی، منی بجٹ کی مخالفت اور پارلیمنٹ میں سخت مزاحمت کا فیصلہ کیا گیا، حکومت کی معاشی پالیسیوں میں بری طرح ناکامی پر اسے بے نقاب کیا جائے گا۔ رپورٹ کے مطابق حکومت کیخلاف تحریک اور احتجاج پر بھی غور کیا گیا، اس سلسلہ میں اپوزیشن جماعتوں کا دوبارہ اجلاس بلایا جائے گا اور اتفاق رائے سے حکومت مخالف تحریک چلانے کا فیصلہ کیا جائے گا اور پارلیمنٹ سے باہر بیٹھی جماعتوں کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا۔