لاہور: (دنیا نیوز) ساہیوال میں مشکوک پولیس مقابلے میں خاتون اور بچی سمیت چار افراد جاں بحق ہو گئے، خاندان شادی پر لاہور سے بوریوالا جا رہا تھا، مقتول خلیل کی والدہ صدمے سے دم توڑ گئی۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے گاڑی میں موجود افراد کے پاس اسلحہ تھا نہ ہی انہوں نے کوئی مزاحمت کی۔دوسری جانب سی ٹی ڈی نے دعویٰ کیا ہے کہ گاڑی سے خودکش جیکٹس اور بارودی مواد برآمد ہوا، تین مبینہ دہشتگرد فرار ہو گئے۔
کار سوار فیملی لاہور سے شادی پر بوریوالہ جا رہی تھی، اسپتال میں زیرعلاج زخمی بچی نے بتایا کہ جاں بحق ہونے والوں میں اس کا والد خلیل، ماں 13 سالہ بہن اریبہ اور والد کا دوست شامل تھے، مقتول خلیل اہلکاروں کو فائرنگ سے منع کرتا رہا۔
ساہیوال میں جی ٹی روڈ پرکارپر مبینہ پولیس فائرنگ سے 4 افراد جاں بحق ہو گئے۔
— Kamran Rasheed (@Kamran7871) January 19, 2019
ساہیوال میں جی ٹی روڈ پر اڈاقادرکےقریب کار پر فائرنگ میں عام شہریوں کو مارے جانے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں
بچوں نےکی پیٹرول پمپ پرلوگوں سےبات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نےہمارے والدین کو ماردیاہے۔ pic.twitter.com/ZzP7n6X9QE
مقتول خلیل کی چونگی امرسدھو میں پرچون کی دکان ہے، موت کی خبر سن کر مقتول کی والدہ بھی صدمے سے دم توڑ گئی، غم سے نڈھال مقتول خلیل کا بھائی میڈیا سے گفتگو میں پھٹ پڑا، اسکا کہنا تھا کہ خاندان کا دہشتگردوں سے تعلق نہیں۔
اطلاع پر ورثا ڈی ایچ کیو اسپتال ساہیوال پہنچ گئے، اور واقعے کیخلاف احتجاج کیا، مشتعل ورثا نے فیصل آباد روڈ کو دونوں اطراف سے بند کر دیا۔
واقعہ پر لاہور میں بھی احتجاج کیا گیا، مطاہرین نے چونگی امرسدھو میٹرو اسٹیشن کے قریب لاہور سے قصور جانیوالی روٖڈ کو بند کر دیا۔ احتجاج کے باعث ٹریفک وارڈنز کی اضافی نفری کو تعینات کیا گیا۔ جبکہ ٹریفک کو متبادل راستوں پر ڈائیورٹ کیا گیا۔
وزیراعظم عمران خان نے ساہیوال مقابلے کا نوٹس لے لیا
ساہیوال واقعے میں مبینہ طور پر مار ے گئے افراد کے محلے داروں کا کہنا ہے کہ وہ اس علاقے میں تیس پینتیس سال سے رہ رہے تھے۔ لوگوں کا ان کے گھر آنا جانا تھا۔ انکی دکان بھی تھی۔ علاقے کے لوگ انہیں جانتے ہیں۔ وہ دہشتگردی نہیں تھے۔ انہیں بے گناہ مار دیا گیا۔