ساہیوال: (دنیا نیوز) جے آئی ٹی سربراہ اعجاز شاہ کا کہنا ہے سانحہ ساہیوال پر شام 5 بجے تک رپورٹ کی تیاری مشکل ہے، 6 سی ٹی ڈی اہلکار زیر حراست ہیں، 4 عینی شاہدین کے بیانات قلمبند کرلئے۔
جے آئی ٹی اراکین نے ساہیوال میں جائے قوعہ کا دورہ کیا، اراکین نے علاقہ مکینوں کے بیان قلمبند کئے۔ اس موقع پر جے آئی ٹی سربراہ اعجاز شاہ نے کہا کہ واقعہ کا ہر پہلو سے جائزہ لیا جا رہا ہے، 6 سی ٹی ڈی اہلکار حراست میں ہیں، زیر حراست اہلکاروں کا تعلق سی ٹی ڈی ساہیوال سے ہے، اتنے بڑے واقعہ کی رپورٹ اتنی جلدی مکمل نہیں کی جاسکتی، پوری کوشش کریں گے 5 بجے تک رپورٹ مکمل کرلیں۔
سانحہ ساہیوال: فائرنگ کی جگہ کلیئر ہونے سے اہم شواہد ضائع
ساہیوال واقعے کی تحقیقات میں کوئی پیش رفت نہ ہوسکی، فائر نگ کی جگہ کلیئر ہونے سے اہم شواہد ضائع کر دیئے گئے، گاڑی اور گولیوں کا فرانزک نہ کرایا جاسکا۔ عینی شاہدین نے پولیس ریسٹ ہاوس جا کر بیانات ریکارڈ کرانے سے انکار کیا تو حکام نے آپریشن میں شامل اہلکاروں کے بیان لے کر رپورٹ تیار کرلی۔ میڈیا اور شہریوں سے ملنے والے موبائل فوٹیج سے بھی مدد لی۔
جے آئی ٹی رپورٹ کی ڈیڈ لائن آج شام پانچ بجے تک ہے جس پر پوری قوم کی نظریں جمی ہیں۔ وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار کا کہنا ہے انتظار کریں، دیکھیں رپورٹ آنے پر ہم کیا کرتے ہیں۔ ادھر ساہیوال آپریشن میں ملوث اہلکاروں کے نام منظر عام پر آگئے۔ انسداد دہشت گردی فورس کے سب انسپکٹر صفدر حسین نے ٹیم کی قیادت کی، دیگر اہلکاروں میں احسن خان، محمد رمضان، سیف اللہ اور حسنین اکبر شامل ہیں۔