اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے واضح کیا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے پاس تب جائیں گے جب شرائط پاکستان کی معیشت اور عوام کے لیے بہتر ہونگی۔
وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ روڈ میپ کی کل ابتدا ہوئی ہے لیکن ابھی بہت مزید کام کرنا ہے، دنیا بہت آگے نکل چکی ہے، نوجوانوں کو جو مواقع ملنا تھے ابھی تک نہیں مل رہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ دوست ممالک نے ہمیں بہت زیادہ سپورٹ کیا، صورتحال کی بہتری کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے، جو خطرے کی گھنٹی بج رہی تھی وہ رک گئی ہے، اگلے دو ہفتوں کے اندر مزید حالات بہتر ہوں گے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پچھلی حکومت خسارہ چھوڑ کر گئی، جب حکومت سنبھالی تو خطرناک صورتحال تھی، بجٹ خسارہ خطرناک حد تک پہنچ چکا تھا، زرمبادلہ کے ذخائر تیزی سے گر رہے تھے۔ دو ارب ڈالر ماہانہ اور 19 ارب ڈالر کے مجموعی خسارے کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔
ان کا کہنا تھا کہ اکیس کروڑ افراد کی معیشت میں بہتری کے لیے وقت درکار ہے۔ معیشت کی بنیادوں کو ٹھیک کیے بغیر ترقی نہیں کر سکتے، 2019ء کے فنانسنگ گیپ پورا کرنے کے انتظامات کر لیے ہیں، پانچ سال بعد معیشت کے اندر بہتری نظر آئے گی۔
انہوں نے بتایا کہ ملکی برآمدات 70 فیصد درآمدات کے برابر تھیں جو آج صرف 40 فیصد رہ گئی ہیں۔ معاشی ترقی کے لیے جی ڈی پی کے تناسب سے سرمایہ کاری کی شرح 30 فیصد درکار ہے۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پانچ سال میں ایک کروڑ نوکریاں پیدا کرنا ہیں، معیشت بہتر ہوتی تو ایک کروڑ نوکریوں کا بندوبست پہلے کر لیتے، اب تھوڑا انتظار کرنا ہو گا۔ ہمارے اقدامات کی وجہ سے اب تبدیلی نظر آئے گی۔
وزیر خزانہ اسد عمر نے واضح کیا کہ آئی ایم ایف میں تب جائیں گے جب شرائط پاکستان کی معیشت اور عوام کے لیے بہتر ہو گی۔ آئی ایم ایف کیساتھ رابطہ ہے کل فون پر بات ہو گی، کوئی خطرناک صورتحال نہیں ہے۔
اسد عمر نے ایک صحافی کے سوال پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ اب مجھے سمجھ آ گئی کہ یہ کہانی کہاں سے آئی ہے، ہم گھٹنے نہیں ٹیکیں گے، ہم آزادانہ طریقے سے فیصلے کریں گے اور کسی سے ڈکٹیٹشن نہیں لیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ انٹرنیشنل فنانس کوآپریشن (آئی ایف سی) صفر پر قرضہ دیتا ہے، اس سے زیادہ گدھا کوئی نہیں، آئی ایف سی مفت میں قرضہ نہیں دیتا۔