اسلام آباد: (دنیا نیوز) سینیٹ میں وزراء کی عدم موجودگی پر اپوزیشن نے احتجاج اور شور شرابہ کیا۔ چیئرمین سینیٹ نے وزراء کی اجلاس میں غیر حاضری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پر وزیر اعظم کو خط لکھیں گے۔
چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ اجلاس میں وزراء کی عدم موجودگی پر اپوزیشن سراپا احتجاج بن گئی اور واک آؤٹ کر دیا۔ مسلم لیگ ن لیگ کے جاوید عباسی نے کہا کہ اپوزیشن وزراء کے ایوان میں آنے تک واک آوٹ جاری رکھے گی۔ حکومتی سینیٹرز کے منانے اور وزیر مملکت حماد اظہر کی آمد پر اپوزیشن نے واک آوٹ ختم کر دیا۔ سینیٹ میں کورم کی کمی کے باعث اجلاس پانچ منٹ تک ملتوی بھی رہا۔ ایوان میں منی بجٹ پر بھی بحث جاری رہی۔
اپوزیشن ارکان رضا ربانی، مشتاق احمد اور دیگر نے کہا کہ منی بجٹ کاروباری لابی کو خوش کرنے کے لئے لایا گیا ہے، اس میں عام آدمی کے لئے کچھ نہیں۔ رضاربانی نے کہا کہ آئی ایم ایف کی ایما پر بجلی کی قیمتیں بڑھائی گئیں اور ٹیکسز لگائے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ منی بجٹ اس کاروباری لابی کو نوازنے کے لئے لایا گیا ہے جس نے الیکشن میں پی ٹی آئی کی مدد کی۔
رضا ربانی نے کہا کہ بعض عناصر ملک میں پارلیمانی نظام کی ناکامی کا پروپیگنڈا کر رہے ہیں اور صدارتی نظام لانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان بھی ایوب خان کے دور سے متاثر ہیں، یہ 60 اور 70 کی دہائی نہیں اب 2020 آنے والا ہے، یہ عناصر ہوش کے ناخن لیں۔ اپوزیشن نے این ایف سی ایوارڈ کے اجرا کے بغیر منی بجٹ کو غیر آئینی قرار دیا۔ بجٹ پر بحث جاری تھی کہ اجلاس پیر کی سہ پہر ساڑھے 3 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔