آٹھویں بین الاقوامی میری ٹائم کانفرنس 2019، میری ٹائم سیکیورٹی چیلنجز اور مواقع کا موضوع زیرِ بحث رہا

Last Updated On 10 February,2019 07:39 pm

کراچی: (ویب ڈیسک) میری ٹائم سیکیورٹی چیلنجز اور مواقع کا موضوع آٹھویں بین الاقوامی میری ٹائم کانفرنس 2019 کے دوسرے روز کے تینوں سیشنز کے دوران زیرِ بحث رہا۔

 

پہلے اور دوسرے سیشن کی صدارت وائس چیف آف نیول سٹاف وائس ایڈمرل کلیم شوکت اور پاکستان انسٹیٹیوٹ برائے بین الاقوامی تعلقات کی ڈاکٹر معصومہ حسن نے کی۔

آذربائیجان کے کوسٹ گارڈ سٹیٹ بارڈر سروس کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل افگن تاغیو ویلی اور رومانیہ کی بحری فوج کے سربراہ وائس ایڈمرل الیگزینڈر مرسو نے کانفرنس میں اعزازی مہمان کے طور پر شرکت کی۔

پہلے سیشن کے دوران یونائیٹڈ سٹیٹس جوائنٹ چیف آف سٹاف کے سابق نائب چیئر مین ایڈمرل ولیم اوینز نے قوموں کے درمیان امن اور باہمی روابط کے فروغ میں بحری افواج کے کردار پر روشنی ڈالی۔

چینی بحریہ کے کمانڈر ٹاسک فورس، سینئر کیپٹن شاﺅ شوگوانگ نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ غیر روایتی خطرات کے تناظر میں بحرِ ہند کے استحکام کو یقینی بنایا جائے کیونکہ اس خطے سے کئی ممالک کے مفاد وابستہ ہیں۔

بعد ازاں کمانڈر کراچی وائس ایڈمرل آصف خالق نے میری ٹائم سیکیورٹی چیلنجز کو پاکستانی نقطئہ نظر سے بیان کیا۔ پہلے سیشن کے آخری سپیکر کمانڈر ترکش نارتھ ٹاسک گروپ رئیر ایڈمرل مہمت سین او کیے تھے جنھوں نے اس خیال کا اظہار کیا کہ بحری تجارت اور جہاز رانی کا بنیادی اصول سمندروں میں سفر کی آزادی ہے۔

دوسرے دن کا اگلا سیشن مغربی بحرِ ہند کے میری ٹائم محرکات کے حوالے سے تھا۔ اس سیشن کے نمایاں سپیکر کوپن ہیگن یونیورسٹی ڈنمارک کے پروفیسر ڈاکٹر کرسٹین بیگر تھے جنھوں نے مغربی بحرِ ہند کے مستحکم مستقبل کے لیے سیکیورٹی نظام کی تشکیل کی ضرورت پر خطاب کیا۔

نسٹ کے ڈاکٹر سید رفعت حسین نے سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گلوبلائزیشن اور ٹیکنالوجی میں ترقی کے باعث بحری تجارت کا دائرہ کار لا محدود ہو گیا ہے۔

سری لنکا کی جنرل سرجان کو ٹیلاوالا ڈیفنس یونیورسٹی کے مایا ناز سکالر بھاگیا سینارتنے نے اظہارِ خیال کیا کہ بحرِ ہند دنیا کے مصروف ترین جہاز رانی کے راستوں میں سے ایک ہے جو کہ اس وقت غیر یقینی صورتِ حال سے دوچار ہے۔

دن کے آخری سیشن میں ملائیشیا کے باﺅ سٹیڈہیوی انڈسٹریز کے گروپ کارپوریٹ کے سربراہ ڈاکٹر نظرے خالد نمایاں سپیکر تھے جنھوں نے بحرِ ہند کے اردگرد موجود ملکوں میں بلو اکانومی کے مواقع پر تفصیلی گفتگو کی۔

اُن کے بعد وائس ایڈمرل (ریٹائرڈ) افتخار احمد نے خطاب کیا۔ انھوں نے کہا کہ سی پیک گوادر کو معاشی سر گرمیوں کا گڑھ بنا دے گا جس کا کوئی ثانی نہیں ہو گا۔

کامسیٹ کے بزنس مینجمنٹ پروگرام کے سربراہ ڈاکٹر انیل سلمان نے اپنے خطاب میں پاکستان میں سمندر کے ذریعے معاشی ترقی کی حکمت عملی پر پیپر پیش کیا۔

سیشن کے آخری سپیکر انٹرنیشنل میری ٹائم آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر سپیشل پروجیکٹ عرفان رحیم تھے جنھوں نے کہا کہ IMO کی کنونشنز پاکستان کو بحری تجارت اور نقل و حمل میں بہتری لانے کے لیے بحری انفراسٹرکچر کو مضبوط بنانے میں مدد دے گی۔

انہوں نے نہ صرف پاک بحریہ کے ریجنل میری ٹائم سیکیورٹی پیٹرول کو سراہا بلکہ سمندری جرائم کے خاتمے میں پاک بحریہ کی کاوشوں کی بھی بھرپور پذیرائی کی۔

کانفرنس میں دنیا بھر سے مندوبین، تینوں مسلح افواج کے افسران، شعبہ تعلیم سے منسلک افراد، میڈیا نمائندگان اور مقامی و بین الاقوامی تھنک ٹینکس کے محققین کی بڑی تعداد شرکت کر رہی ہے۔