سعودی ولی عہد کا دورہ اقتصادی رابطوں کو ملانے کی پہلی کڑی

Last Updated On 14 February,2019 12:09 pm

اسلام آباد: (روزنامہ دنیا) پاک چین اقتصادی راہداری کے ثمرات اس وقت تک خوشحالی اور ترقی کے راستے پر گامزن نہیں ہو سکتے جب تک اس کا رابطہ افریقہ، مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیائی ریاستوں سے نہیں ہو جاتا۔ سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کا دورہ پاکستان ان اقتصادی رابطوں کو ملانے کی پہلی کڑی ہے جس کو سعودی عرب پاک اقتصادی راہداری کہا جا سکتا ہے، روس کی بحرہند اور سعودی عرب کی یورو ایشین مارکیٹ تک رسائی سے خلیج تعاون کونسل کی مارکیٹ میں معاشی سرگرمیاں ایک دوسرے سے جڑ جائیں گی۔ سعودی عرب آئل کی برآمدات پر انحصار کم کر کے دوسرے بڑے معاشی منصوبے تیار کر رہا ہے جس سے اس کی ایشیا کی منڈیوں تک رسائی میں نہ صرف آسانی ہو گی بلکہ تجارتی حجم میں بھی اضافہ ہو گا۔

روس گوادر سے گیس پائپ لائن بچھانے کی منصوبہ بندی کرچکا ہے جس سے وہ بڑی مقدار میں گیس برآمد کرسکے گا۔ گواد رمیں سعودی عرب کی جانب سے آئل ریفائنری، فوڈپراسسنگ پلانٹ لگانے کے فیصلے سے 10 ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔ اس اقدام سے پاکستان میں معاشی سرگرمیاں بڑھیں گی اور روزگار کے مواقع میں بھی اضافہ ہو گا۔ سعودی عرب سی پیک اور چین کے ون بیلٹ ون روڈ منصوبے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے تین ائیر لائنز شروع کرنے کا بھی منصوبہ بنا چکا ہے جس سے اس کی رسائی چین اور وسطی ایشیائی ریاستوں تک ہو جائے گی، سعودی ولی عہد کے دورے کے دوران تیل، زراعت، سیاحت، میڈیا سمیت کئی شعبوں میں بارہ یادداشتوں پر دستخط متوقع ہیں۔ گوادر کو عمان سے ملانے کے لیے زیر سمندر ریلوے ٹنل یا پل بنانے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔ روس کی جانب سے نارتھ ساؤتھ گیس پائپ لائن بچھانے کے لیے دس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا معاہدہ کرلیا گیا ہے۔ روس کی جانب سے ٹیلی کام انڈسٹری اور بینکنگ سیکٹر میں بھی ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع ہے۔ روسی کمپنی گیز پروم ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے کی توسیع میں دلچسپی رکھتی ہے۔ کمپنی اس منصوبہ کو بھارت تک پہنچانے کا ارادہ بھی رکھتی ہے۔

افغانستان میں قیام امن اور ایران کے جوہری پروگرام پر پاکستان اور روس کے درمیان خارجہ سطح پر بڑی ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ چین، پاکستان، روس اور سعودی عرب خطہ کی معاشی ترقی میں ایک پائیدار کردار ادا کرنے جا رہے ہیں۔ اس ضمن میں انسداد دہشت گردی کے حوالے سے اسلامی اتحاد کے قیام اور اسی چھتری کے نیچے خفیہ معلومات کے تبادلے سے نہ صرف خطہ میں استحکام آئے گا بلکہ پائیدار سرمایہ کاری کے لیے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو تقویت بھی ملے گی۔ سعودی عرب اور روس کی 30 ارب سے زائد ڈالر کی سرمایہ کاری، معاشی ترقی کے ثمرات مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے عوام کو پہنچیں گے۔ پاکستان چین اقتصادی راہداری کا قیام حقیقت کا روپ دھارتا نظر آرہا ہے جس میں آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کی ملٹری ڈپلومیسی کا بڑا عمل دخل ہے۔ روس، پاکستان تعلقات شکوک وشہبات سے نکل کر سٹر یٹجک تعلقات میں تبدیل ہو چکے ہیں۔
 

Advertisement