دی ہیگ: (دنیا نیوز) عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن یادیو کیس میں پاکستانی وکیل خاور قریشی نے دلائل دیتے ہوئے کہا بھارت نے گزشتہ روز کئی اہم سوالوں کے جواب نہیں دیئے، کلبھوشن پر بھارتی موقف مضحکہ خیز ہے، ماضی میں بھارت کی نمائندگی بھی کرچکا ہوں، بھارت پاکستان کے سوال کا جواب دینے سے تحریری انکار کرچکا۔
خاور قریشی نے اپنے دلائل میں مزید کہا کہ بھارت کے پاس کمانڈر یادیو سے متعلق کوئی حکمت عملی نہیں، بھارت نے پاکستان کو آج تک کلبھوشن کا اصل پاسپورٹ نہیں دیا، بھارت کا موقف ہے کلبھوشن یادیو ریٹائرڈ افسر تھا، کلبھوشن یادیو کی شہریت سے تاحال واضح نہیں کیا گیا، بھارت نے نہیں بتایا وہ حسین مبارک پٹیل ہے یا کلبھوشن یادیو، جب ایک شخص کی شناخت مصدقہ نہیں تو قونصلر رسائی کیسی ؟ کلبھوشن کی گرفتاری کے بعد بھارت نے کیا تحقیقات کیں ؟ ان کے پاس مسلم نام کا پاسپورٹ کیوں تھا ؟ کلبھوشن کو ایران سے اغوا کرنے کے الزام کا کیا ثبوت ہے؟ ایران سے پاکستان کے درمیان 9 گھنٹے سفر کا کیا ثبوت ہے؟۔
پاکستانی وکیل نے جاندار دلائل دیتے ہوئے کہا بھارت نے کلبھوشن کی شہریت کا اعتراف نہیں کیا، بھارت قونصلر رسائی کا مطالبہ کیسے کر سکتا ہے ؟ خاور قریشی نے بھارتی صحافی کیرن تھاپر اور پروین سوامی کی رپورٹس کے حوالے دیتے ہوئے کہا کلبھوشن سے متعلق 3 بھارتی صحافیوں کی رپورٹس سامنے ہیں، کلبھوشن یادیو نے مسلم پاسپورٹ رکھا ہوا تھا، بھارت کلبھوشن کے پاسپورٹ کی وضاحت نہیں کرسکا، بھارت پاسپورٹ سسٹم میں جعلسازی فوری پکڑی جاسکتی ہے، کلبھوشن کی پاکستان میں دہشتگردی کی طویل فہرست ہے، کلبھوشن کے پاسپورٹ سے متعلق برطانوی رپورٹ پیش کر دی۔