اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستانی سفارتکاروں اور حکام کی ناقص سکیورٹی، قائم مقام بھارتی ہائی کمشنر کی دفتر خارجہ طلبی، نئی دہلی میں ہائی کمیشن کے باہر اٹھارہ فروری کے احتجاج کی اجازت پرتشویش کا اظہار، مراسلہ بھی حوالے کیا گیا۔
نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کی ناقص سیکیورٹی پر قائم مقام بھارتی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ بلا کر پاکستان نے شدید احتجاج کیا ہے۔ احتجاجی مراسلے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ہاؤس، ہائی کمیشن، سفارتی حکام اور ان کے خاندانوں کی سلامتی یقینی بنائی جائے۔
پاکستان نے راجستھان میں موجود پاکستانیوں کو 48 گھنٹے میں بھارت سے نکل جانے کے حکم کی بھی مذمت کی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق بھارتی قائم مقام ہائی کمشنر سے کہا گیا ہے کہ پاکستان ہاؤس، ہائی کمیشن، سفارتی حکام اور ان کے خاندانوں کی سلامتی یقینی بنائی جائے۔ آئندہ ایسے واقعات کو روکنے کے لیے پیشگی اقدامات بھی کیے جائیں۔
احتجاجی مراسلے میں کہا گیا ہے کہ بھارت نے 18 فروری کو دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے سامنے احتجاج کی اجازت دی اور سیکیورٹی اہلکاروں کی موجودگی میں پاکستانی عملے کو ہراساں کیا گیا۔ پاکستانی ہائی کمیشن کو مسلسل دھمکی آمیز اور غیر شائستہ کالز بھی موصول ہو رہی ہیں۔
دوسری جانب بھارت نے راجستھان میں موجود پاکستانیوں کو 48 گھنٹے میں ملک سے نکل جانے کا حکم دے دیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے اقدام کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکم بھارتی جنگی جنون اور الیکشن پر جذبات بھڑکانے کا ثبوت ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے نے کہا کہ ہوٹلز میں رہائش پر پابندی سے بھارت کی سیاحت دوستی بھی بے نقاب ہو چکی ہے۔ جرمن سفیر مارٹن کوبلر اور بلجئیم کے سفیروں نے بھی دفتر خارجہ میں سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ سے ملاقات کی۔
سیکرٹری خارجہ نے سفیروں کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا۔ سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ بھارتی حکام اور میڈیا کی جنگی جنون کو ہوا دینے کی کوشش تشویشناک ہے۔ بھارتی طرز عمل خطے کے امن و سلامتی پر منفی اثرات مرتب کر سکتا ہے۔