اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پلوامہ حملے کے بعد بھارت کے ساتھ کشیدگی بڑھنے کے معاملے پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو خط لکھا ہے اورموجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہیں بہتری کیلئے کردار ادا کرنے کا کہا ہے۔ وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ اگر بھارت کے پاس شواہد ہیں تو ہمیں دے تعاون کیلئے تیار ہیں۔
پروگرام دنیا کامران خان کے ساتھ میں میزبان سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اس وقت بھارت میں جنون حاوی ہے مثال کے طور پر مہاراشٹر میں مودی کی تقریر بڑی نامناسب تھی۔ بھارت کی بیان بازی کے جواب میں پاکستان کی طرف سے کوئی غیر ذمہ دارانہ بیان نہیں دیا گیا۔ ہم نے کوئی جذباتی بات نہیں کی۔ ہمارے رد عمل میں تحمل ہے لیکن ہم غافل نہیں ہیں میں نے تھوڑی دیر پہلے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو خط لکھا ہے اور اپنی تشویش سے ان کو آگاہ کیا ہے ان سے درخواست کی ہے کہ کشیدگی کم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ ہمارا پیغام بڑا واضح ہے اگر بھارت کے پاس شواہد ہیں تو ہمیں دے، پاکستان معقول تعاون کے لئے تیار ہے۔ پلوامہ کے واقعہ کے بعد امریکہ کے بہت سے ممبران کانگریس سے میونخ میں میری گفتگو ہوئی ہے یہ تقریباً 19 لوگ تھے اس میں 9 سینیٹرز اور 10 ہاؤس کے ممبران تھے میں نے ان کے سامنے پاکستان کا موقف رکھا ہے ہم افغان امن عمل میں پوری طرح کوشاں ہیں ہم کیوں چاہیں گے کہ مشرقی سرحد پر بگاڑ پیدا کریں میں مطمئن ہوں کہ انہیں میری باتوں میں وزن دکھائی دیا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے ایک سوال پر بتایا کہ افغان طالبان کے وفد کی پاکستانی حکام سے کوئی ملاقات طے نہیں ہوئی تھی۔ امریکی اور طالبان وفد کی ممکنہ ملاقات کچھ فنی وجوہات کی بنا پر ملتوی ہوئی ہے۔ امید ہے جلد یہ نشست ہوگی پاکستان کوشش کر رہا ہے کہ مل بیٹھ کر سیاسی تصفیہ کی جانب بڑھیں لیکن یہ سارا بوجھ پاکستان نہیں اٹھا سکتا، خطے کے دوسرے ممالک کا بھی تعاون درکار ہے۔ وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہے، مشکلات پیدا کرنا چاہتا ہے، ایران میں پاسداران پر حملے کے واقعہ سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں بنتا لیکن بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج فوری طور پر تہران پہنچی تھیں۔ پاسداران حملے پر بھارت جلتی پر تیل کا کام کرنا چاہتا ہے۔ میری ایرانی وزیر خارجہ سے کل تفصیلی بات چیت ہوئی ہے۔ ایرانی پاکستان کے ساتھ تعلقات کی اہمیت کو سمجھتے ہیں ہم ایک دوسرے کی ضرورت ہیں، یہ جذباتی معاملہ ہے، ایران کا جذباتی ری ایکشن سامنے آیا۔ پاک ایران تعلقات میں بگاڑ کے خواہش مند ناکام ہوں گے۔ ایران کے ساتھ ہمارا رابطہ ہے جو ممکن ہے ہم تعاون کر رہے ہیں ہم نے بارڈر پر مشترکہ سنٹر کے قیام پر آمادگی کا اظہار کیا ہے۔ سرحد پر اپنی پٹرولنگ کو بڑھایا ہے جس سے بہتری آئے گی، میں نے ماسکو میں روسی وزیر خارجہ سے بھی بات کی تھی اور انہیں بھارت سے متعلق اپنی اس تشویش سے آگاہ کیا تھا کہ الیکشن سے پہلے بھارت کوئی مس ایڈونچر کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور قطر میں کچھ دوریاں ہیں اور ہماری کوشش ہے کہ بھائیوں میں خلیج کو کم کیا جائے۔