مانچسٹر: (دنیا نیوز) شاہ محمود قریشی نے کشمیریوں کو ملانے کیلئے راستے کھولنے کی خواہش کا اظہار کر دیا۔ انہوں نے کہا کسی ملک کی پالیسی پر نہیں چل سکتے، طالبان کو افغان حکومت کے ساتھ بات کرنی چاہئے، افغانستان سے امریکا کا اچانک انخلا خطرناک ہوگا۔
مانچسٹر میں میڈیا سے گفتگو میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں، پاکستان نے ہمیشہ ان کی مدد کی ہے، آئندہ بھی جاری رکھے گا۔ کلبھوشن سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا بھارتی جاسوس کا مقدمہ انٹرنیشل کورٹ آف جسٹس میں چل رہا ہے، پاکستان نے ٹھوس الفاظ میں اپنا موقف پیش کیا ہے، کلبھوشن کیس 19 فروری کو عالمی عدالت میں پیش کرینگے۔
وزیر خارجہ نے مسئلہ کشمیر کو اقوا م متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا پاکستان آر پار کے کشمیریوں کو ملانے کیلئے راستے کھولنے کے لیے تیار ہے، چاہتے ہیں کشمیریوں کیلئے کیلئے آسانی ہو اور تجارت میں اضافہ ہو۔
شاہ محمود قریشی نے بی بی سی کو انٹرویو میں کہا افغانستان کے مسئلے کے حل کے لیے سیاسی بندوبست کی ضرورت ہے لیکن امریکی افواج کا اچانک انخلا انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، افغانستان کے مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا طالبان کو افغان حکومت سے بات کرنی چاہیے کیونکہ افغانستان میں مذاکرات کے بغیر مصالحت نہیں ہو سکتی۔
وزیر خارجہ نے کہا امریکہ اور پاکستان ایک پیج پر ہیں، تعلقات مثبت سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں، امریکی کو پاکستان کی موجودہ حکومت پر زیادہ اعتماد ہے۔