لاہور: (روزنامہ دنیا) ہدایتکار بلال لاشاری کی نئی فلم دی لیجنڈ آف مولا جٹ کے بارے میں 'اصلی مولا جٹ' مصطفی قریشی کا برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا ٹریلر سے تو میں نے اندازہ لگایا کہ بلال لاشاری نے بہت بڑی فلم بنائی ہے، فلم پنجابی میں ہے لیکن مجھے پنجابی والا ماحول نظر نہیں آیا۔
مصطفی قریشی کا کہنا تھا میں نے سنا ہے کہ فلم کا بجٹ بہت زیادہ ہے، مجھے یہ بھی لگا اس کے ٹریلر کو دیکھ کر جیسے بھارت کی تامل زبان کی فلم باہو بلی تھی، وہ ہماری مولا جٹ سے متاثر ہو کر بنائی گئی تھی۔ پاکستان کا مولا جٹ تھا اور بھارت کا باہو بلی تھا ، مجھے لگتا ہے کہ بلال لاشاری نے اسی سے متاثر ہو کر آج کی مولا جٹ بنائی ہے۔ انہوں نے کہا ہماری مولا جٹ تو خیر ساڑھے چار سال چلی تھی، میری دعا ہے کہ یہ فلم دس سال چلے، اس دور میں ہماری مولا جٹ نے کروڑوں روپے کی آمدنی حکومتی خزانے میں دی تھی اور مجھے امید ہے کہ یہ مولا جٹ بھی اس سے کئی سو گنا زیادہ آمدنی پر ٹیکس حکومتی خزانے میں دے گی۔
مصطفی قریشی کا مزید کہنا تھا اس مولا جٹ کے بارے میں کچھ تحفظات ہیں اسکا اظہار میں یوں کرونگا کہ بحیثیت ایک فلم یہ بہت اچھی ہو گی لیکن پھر بھی ہدایتکار اسے مولا جٹ نام نہ دیتے یہ اس کا کوئی اور نام رکھ دیتے، انہوں نے کہا میں بلال لاشاری کو ایک تجویز دوں گا کہ اس فلم کی ڈبنگ انگریزی میں بھی کریں تو انشااللہ یہ دنیا بھر میں بھی کامیاب ہوگی۔