لاہور: (روزنامہ دنیا) بریگزٹ پر پارلیمانی رائے شماری ملتوی کرنے کے فیصلے نے برطانوی وزیراعظم تھریسامے کی سیاسی ساکھ جس طرح متاثر کی، کنزرویٹو پارٹی کے کئی ارکان ان کی جگہ لینے کیلئے پر تول رہے ہیں۔
برطانوی میڈیا پر وزارت عظمیٰ کے جن امیدواروں کے نام گردش کر رہے ہیں، ان میں پاکستانی نژاد ساجد جاوید بھی شامل ہیں۔ پاکستانی بس ڈرائیور کا 49 سالہ سابق بینکر بیٹا ساجد جاوید میرٹ پر یقین رکھنے والے کثیر ثقافتی جدید برطانیہ کا چہرہ ہے۔ ان کے والدین 1960 کی دہائی میں برطانیہ منتقل ہوئے، ان کا خاندان برسٹل میں آباد ہوا، یونیورسٹی آف ایگزیٹر سے انہوں نے اکنامکس اور سیاسیات میں ماسٹرز کیا۔
ساجد کی پسندیدہ شخصیت سابق وزیراعظم مارگریٹ تھیچر ہیں، جن کا پورٹریٹ آج بھی ان کے کمرے کی دیوار پر آویزاں ہے۔ ساجد نے بطور بینکر نیویارک، لندن اور سنگاپور میں کام کیا، ان کے مطابق ڈوشے بینک کے ڈائریکٹر کی حیثیت سے 2009 میں جب انہوں نے ملازمت چھوڑی، ان کی سالانہ آمدنی 30 لاکھ پاؤنڈ تھی۔ رکن پارلیمنٹ منتخب ہونے کے بعد ڈیوڈ کیمرون کی کابینہ میں جونیئر وزیر خزانہ مقرر ہوئے، وہ سیکرٹری کلچر اور تجارت کے طور پر بھی کام کرتے رہے۔ وزیر اعظم تھریسامے نے انہیں مقامی حکومت، کمیونٹیز اور ہاؤسنگ کا سیکرٹری مقرر کیا۔
جاوید نے 2016 میں یورپی یونین کے حق میں ووٹ دیا تھا، مگر بعد میں بریگزٹ کاز کی حمایت کی۔ اپریل میں بطور وزیر داخلہ تقرری کے بعد انہوں نے کیربین تارکین کے بچوں کیساتھ سلوک کے ونڈ رش سکینڈل کی وجہ سے کافی نیک نامی کمائی۔ ان کی اہلیہ لارا برطانوی ہیں، دونوں کے چار بچے ہیں۔ غیر مسلم سے شادی کرنے پر انہیں نفرت انگیز ای میلز موصول ہوئیں، ان کا کہنا ہے کہ وہ کسی مذہب پر عمل نہیں کرتے۔