اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے قتل کیس میں غلط شناخت پریڈ کے مرتکب مجسٹریٹ کنور انوار علی کی معافی قبول کر لی۔ چیف جسٹس نے پولیس اور انتظامیہ کو آئندہ ایسی غلطی نہ دہرانے کی وارننگ دیدی۔
2009ء میں غلط شناخت پریڈ پر ملزم اسفندیار کو سیشن کورٹ سے سزائے موت ہوئی جو ہائیکورٹ نے عمر قید میں بدل دی تھی۔ سپریم کورٹ نے 12 فروری کو ملزم کو بری کرتے ہوئے غلط شناخت پریڈ کا نوٹس لیا۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے غلط شناخت پریڈ کرنے والے مجسٹریٹ انوار علی کے معافی مانگنے پر کہا کہ کنور صاحب غلطی ہو گئی آپ سے، اس پر کنور انوار نے جواب دیا کہ میں انتظامی افسر ہوں، شناخت پریڈ کے وقت میرا ملازمت پر دسواں دن تھا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ غلطی آپ کو تعینات کرنے والوں کی تھی، شناخت پریڈ میں احتیاط کو ملحوظ رکھنا چاہیے، مدعی جس ملزم کو شناخت کرے عدالت میں اس پر جرح لازم ہے۔
کنور انوار علی کی معافی قبول کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ انتظامی افسر کو مجسٹریٹ لگانا ریاست کی غلطی تھی، ان کی قانون سےمتعلق تربیت ہی نہیں تھی، لائن میں کھڑا کر کے شناخت پریڈ کروانا درست نہیں، ہر شخص کی شناخت پریڈ الگ سے ہونی چاہیے۔
عدالت نے قرار دیا کہ اس حکم نامے کی نقول تمام ہائیکورٹ رجسٹرار، مجسٹریٹ اور سول ججز تک پہنچائی جائیں، عدالتی احکامات کی حکم عدولی کا سخت نوٹس لیا جائے گا۔