کوئٹہ: (دنیا نیوز) وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے کہا ہے کہ ماضی میں منصوبہ بندی کے فقدان کے باعث وسائل کا ضائع ہوئے، صوبے کی اپنی آمدنی 15 ارب سے زائد نہیں، عوامی نمائندوں کو سیاست سے بالاتر ہو کر ترجیحات کا تعین کرنا ہوگا۔
کوئٹہ میں پری بجٹ کے حوالے سے منعقدہ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت چلانا کوئی آسان کام نہیں، بدقسمتی سے ستر سالوں میں ترقیاتی سکیموں کا عوام کی ضرورت کے مطابق تعین نہیں ہو سکا، اسی لئے آج تعلیم اور صحت کی سہولیات کا فقدان ہے۔
وزیراعلیٰ جام کمال نے کہا کہ اب تک کوئٹہ کی ترقی کیلئے ماسٹر پلان تک مرتب نہیں ہوا۔ عوامی ضرورت کے مطابق قانون سازی نہ ہونے سے مسائل پیدا ہوئے۔ اختیارات نچلی سطح پر منتقل نہ ہونے سے انتظامیہ کو ایک قلم لینے کیلئے بھی اوپر سے اجازت لینا ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبے کا آئی جی 25 ہزار سے زائد خرچ نہیں کر سکتا۔ عوام کے نمائندوں کو مستقل کی ترجیعات کا تعین کر کے فیصلے کرنے ہونگے۔
جام کمال نے کہا کہ مکمل اور جامع معلومات کے بغیر ترقی منصوبے عوام کیلئے ثمر آور نہیں ہوتے۔ نظام کو بہتر کئے بغیر کوئی پالسی نہیں چل سکتی۔ منصوبہ بندی کے طریقہ کار کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ایس ڈی پی ایک پنڈورا باکس ہے، ایک سال کی بجائے 5 سال کے منصوبے بنا کر عمل درآمد کرنے سے اچھے نتائج آ سکتے ہیں۔