اسلام آباد: (دنیا نیوز) آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو نے جعلی اکاونٹس کیس میں نیب کے سامنے اپنے ابتدائی بیانات ریکارڈ کروا دئیے۔ پیپلز پارٹی کے دونوں رہنما، کارکنوں اور پارٹی رہنماوں کے ہمراہ نیب راولپنڈی کے دفتر میں پیش ہوئے۔
نیب ذرائع کے مطابق 11 رکنی ٹیم نے سابق صدر آصف زرداری اور 5 ارکان نے بلاول بھٹو زرداری سے پوچھ گچھ کی، دوران تفتیش آڈیو اور ویڈیو ریکارڈنگ بھی کی گئی۔ آصف زرداری نے مؤقف اپنایا کہ 2009 میں کمپنی کا شیئر ہولڈر بنا، ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ موجود ہے۔ تحقیقاتی ٹیم نے دونوں رہنماؤں کو سوالنامے تھما دیئے۔ نیب نے آصف زرداری اور بلاول بھٹو کو 2 ہفتوں میں جوابات جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔ پارک لین کمپنی سمیت دیگر 2 کیسز میں بھی سوالنامے دیئے گئے۔ آصف زرداری اور بلاول بھٹو سے 54، 54 سوالات کے جواب مانگے گئے۔ بلاول بھٹو زرداری نے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔
ذرائع کے مطابق چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے جعلی اکاونٹس کیس سے لا تعلقی کا اظہار کر دیا۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا ان کیسز سے میرا کوئی تعلق نہیں، سمجھ نہیں کہ مجھے ان کیسز میں کیوں شامل کیا گیا، جب پارک لین کمپنی قائم ہوئی تو میری عمر ایک سال تھی، کبھی کرپشن کی حمایت نہیں کی، نیب کو حقائق کو مد نظر رکھنا چاہیے، امید ہے نیب دوبارہ نہیں بلائے گا۔
ادھر نیب نے آصف زرداری اور بلاول بھٹو کی پیشی پر اعلامیہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ آصف زرداری اور بلاول بھٹو زرداری نیب دفتر میں پیش ہوئے، عرفان منگی کی سربراہی میں ٹیم نے 2 گھنٹے تک پوچھ گچھ کی، آصف زرداری، بلاول سے فی الحال 3 کیسز سے متعلق سوال پوچھے گئے، نیب ٹیم نے تینوں مقدمات کا تحریری سوالنامہ بھی فراہم کیا، آصف زرداری اور بلاول کو 10 روز میں جواب جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ آج کے جوابات کا قانون کے مطابق جائزہ لیا جائے گا، دوبارہ طلبی کا فیصلہ جوابات کی روشنی میں کیا جائے گا، نیب کسی دباؤ کو خاطر میں لائے بغیر اپنا کام جاری رکھے گا۔
نیب پیشی کے موقع پر آصفہ بھٹو بھی چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کے ہمراہ تھی، دونوں نے ہاتھ ہلا کر کارکنوں کے نعروں کا جواب دیا۔ سابق صدر آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو 19 گاڑیوں کے قافلے میں نیب ہیڈکوارٹرز پہنچے۔ اس موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے۔
بلاول بھٹو نے پیشی سے پہلے حبیب جالب کے اشعار میں اظہار کرتے ہوئے کہا میں بھی خائف نہیں تختہ دار سے، میں بھی منصور ہوں کہہ دو اغیار سے، کیوں ڈراتے ہو زنداں کی دیوار سے، ظلم کی بات کو جہل کی رات کو، میں نہیں مانتا میں نہیں جانتا ۔
پی پی قیادت کی پیشی کے موقع پر اسلام آباد کا نادرا چوک میدان جنگ بن گیا، پیپلز پارٹی کارکنان اور پولیس میں ہاتھا پائی کے دوران 3 اہلکار زخمی جبکہ کئی جیالوں کو حراست میں لے لیا گیا۔ جیالوں کو نیب آفس جانے سے روکنے کی کوشش کی گئی تو پولیس اور کارکنوں میں ہاتھا پائی ہوئی، بپھرے افراد نے وفاقی وزیر کی گاڑی کو بھی روک لیا۔
نیئر بخاری کا کہنا ہے سینکڑوں جیالوں کی گرفتاری حکومت کی بزدلی کا ثبوت ہے، قیدی وینز پر امن جیالوں سے بھرنا کہاں کا انصاف ہے؟ جیالے اپنی قیادت سے پرامن انداز میں اظہار یکجہتی کر رہے ہیں، حکومت اشتعال پھیلانے سے باز رہے۔ انہوں نے کہا کارکنان کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہیں، پولیس پر امن کارکنوں کی گرفتاری فوری بند کرے۔
پیپلزپارٹی نے گرفتار جیالوں کو فوری طور پر رہا کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ سعید غنی کا کہنا ہے جیالوں پرتشدد کرنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے، پی ٹی آئی ایک تانگہ پارٹی ہے جو فوٹو شاپ سے جلسوں کی رونقیں بڑھاتی ہے، فواد چودھری آنکھیں کھول کر صرف جڑواں شہروں کے جیالوں کی طاقت دیکھیں، پورے ملک کے جیالے جمع ہوئے تو سلیکٹڈ حکومت کی بنیادیں ہلا دیں گے۔
سید خورشید نے کہا ہے کہ سندھ اور اس کی عدالتوں پر اعتماد نہیں کیا جا رہا ہے، نیب کی آڑ میں انتشار اور گرفتاریوں کی کوشش کی جا رہی ہے، آئین اور قانون سب کے لیے ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود حکومت میں بیٹھے لوگوں کے خلاف کاروائی نہیں کی جا رہی ہے ، ہم چاہتے ہیں جہاں کا کیس وہاں چلنا چاہیے، ہمارے ساتھ راولپنڈی کی ایک تاریخ رہی ہے۔