اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے پولیس کی فائرنگ سے آٹھ سالہ بچی امل کی ہلاکت پر ازخود نوٹس کیس میں ایڈووکیٹ فیصل صدیقی کو تفصیلی جواب جمع کرانے کا حکم دیدیا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے دوران سماعت سانحہ ساہیوال پر بھی ریمارکس دیئے کہ واقعہ پر بہت شور اٹھا تھا، پھر معاملہ اچانک منظر سےغائب ہو گیا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے امل کے والدین کے وکیل فیصل صدیقی سے پوچھا کہ کیا سانحہ ساہیوال امل ہلاکت کے بعد ہوا تھا؟ وکیل نے ہاں میں جواب دیا تو فاضل جج نے کہا کہ سانحہ ساہیوال پر بہت شور اٹھا تھا، پھر اچانک منظر سے غائب ہو گیا۔ کیا اس کی انکوائری رپورٹ آ گئی ہے؟
وکیل فیصل صدیقی بولے کہ سنا تھا لاہور ہائیکورٹ نے جوڈیشل مجسٹریٹ تعینات کیا ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سانحہ ساہیوال اور امل کیس میں بہت فرق ہے۔ ساہیوال میں جاں بحق افراد پر دہشتگردی کا الزام تھا۔ اے ٹی ایف نے ٹارگٹ کر کے فائرنگ کی۔
عدالت نے حکم دیا کہ ایڈووکیٹ فیصل صدیقی تمام فریقین کے جواب کا جائزہ لے کر تفصیلی رپورٹ 24 اپریل کو آئندہ سماعت پر جمع کرائیں۔ جواب میں یہ بھی بتایا جائے کہ کمیشن کی کن تجاویز پر عمل درامد ہو چکا، کن پر نہیں ہوا اور کون سی تجاویز قابل عمل نہیں ہیں؟