لاہور: (دنیا کامران خان کیساتھ) سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی چالیسویں برسی پر بھٹو کے شیدائی بڑی تعداد میں گڑھی خدا بخش میں جمع ہوئے، جلسے میں روایتی جوش و جذبے والی تقریریں ہوئیں اور بھٹو کے نام کی گونج سنائی دی، اس تقریب کا پس منظر اس سال بہت اہم ہے کیونکہ پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما منی لانڈرنگ، بینک اکاؤنٹس اور کرپشن کیسز میں بہت بری طرح سے پھنسے ہوئے ہیں جن میں خود پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری، ہمشیرہ فریال تالپور، پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، سندھ کے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ، سندھ کابینہ میں شامل کئی وزرا اور درجنوں دیگر رہنما کرپشن کیسز میں نیب کی زد میں ہیں، اسی لئے یہ معاملات بھٹو کی برسی کے ماحول پر چھائے رہے۔
آصف زرداری نے ہمیشہ کی طرح مختصر خطاب کیا۔ میزبان کا کہنا ہے بلاول بھٹو نے ہمیشہ کی طرح زیادہ گھن گرج والی جذباتی تقریر کی۔ ان کی تنقید کا نشانہ خاص طور پر عمران خان کی حکومت تھی، ادارے بھی تھے لیکن انہوں نے نام نہیں لیا اور حسب روایت تقریر میں بھی اداروں کے حوالے سے ان کے جملے حاوی رہے، اہمیت کی بات یہ ہے کہ زرداری نے دعویٰ کیا وہ عمران حکومت کے خاتمے کے لئے دھرنا دیں گے اور حکومت کو مزید وقت نہیں دیں گے۔ کیا پیپلز پارٹی کی اتنی سیاسی قوت اور سکت ہے کہ وہ تنہا حکومت کو گرا دے؟۔
دنیا نیوز کے نمائندے شاہ زیب جیلانی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا آصف زرداری نے جس طرح تقریر کی ہے اس میں مایوسی نظر آرہی ہے ابھی تک وہ مذاکرات کے ذریعے معاملات کو سنبھالتے آئے ہیں لیکن دباؤ بہت بڑھ گیا ہے اور معاملات اس طرف جا رہے ہیں کہ پیپلز پارٹی عوامی قوت دکھانے کی کوشش کرے گی، اس کے پاس کوئی اور آپشن نہیں بچے گا۔ بلاول نے حال ہی میں ٹرین مارچ کیا، ہم نے دیکھا لوگوں کا سندھ میں رد عمل کیا تھا۔ اعتزاز احسن نے کہا بلاول پنجاب میں آئیں، لوگ ان کو دیکھنے کے لئے بے چین ہیں اور زرداری کی حتمی منزل اسلام آباد ہے۔ ہمیں یاد رکھنا ہوگا بھٹو اپنی زندگی اور موت کے بعد بھی ایک متنازعہ شخصیت ہیں، ایک طرف وہ لوگ ہیں جو انھیں عظیم لیڈر سمجھتے ہیں، جئے بھٹو کے نعرے لگاتے ہیں لیکن ایک کافی حلقہ آج بھی ہے جن کو بھٹو کے نام سے الرجی ہے، بھٹو کو اس لئے یاد کیا جاتا ہے کہ وہ جھکے نہیں، بکے نہیں۔ سولی پر چڑھ گئے اس وجہ سے ان کا نام آج بھی زندہ ہے۔
شاہ زیب جیلانی کا کہنا تھا ہمارے ملک میں جمہوریت کو نہیں چلنے دیا جاتا، پیپلز پارٹی اس پر قائم ہے، بلاول کہتے ہیں ہمارا نظریہ نہیں بدلا، آپ اپنا بیانیہ بدلتے رہے ہیں، یہ چیز پیپلز پارٹی کے کارکن کو اپیل کرتی ہے لیکن مسئلہ پرفارمنس کا ہے، پیپلز پارٹی سندھ میں 11 سال سے حکومت میں ہے، اس نے وعدوں کے مطابق ڈلیور نہیں کیا، یہاں آکر پیپلز پارٹی کی پوزیشن بہت کمزور ہو جاتی ہے۔