لاہور: (اجمل جامی) پیر کی صبح 10 بجے کے قریب محمد مشتاق نامی شہری لاہور ایئر پورٹ سے بیرون ملک فرار ہونے کی کوشش میں تھا کہ ایف آئی اے نے معمول کے مطابق اس کا پاسپورٹ چیک کرنے کے بعد اسے روک لیا، طے شدہ طریقہ کار کے مطابق جب محمد مشتاق کے پاسپورٹ کی تفصیلات چیک کی گئیں تو معلوم ہوا کہ اس کا نام بلیک لسٹ میں شامل ہے۔ وفاقی ادارے ایف آئی اے نے فوراً متعلقہ اداروں سے رابطہ کیا تو معلوم ہوا کہ مشتاق کا نام بلیک لسٹ میں نیب کے کہنے پر ڈالا گیا، لہٰذا فوراً نیب کو اطلاع دی گئی اور یوں ملزم مشتاق نیب کے ہاتھ لگا۔
شہباز شریف فیملی کیخلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں ملزم مشتاق کی گرفتاری نیب کی جانب سے کلیدی قرار دی جا رہی ہے۔ نیب کے مطابق مشتاق مبینہ طور پر حمزہ شہباز اور سلمان شہباز کے لئے فرنٹ مین کا کردار ادار کرتے ہوئے جعلی ترسیلات کے ذریعے کم و بیش 50 کروڑ روپے ابتدائی طور پر اپنے اور بعد ازاں سلمان شہباز کے اکاؤنٹ میں منتقل کر چکا ہے۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ملزم مشتاق کے حوالے سے شریف فیملی واضح تردید کر چکی ہے کہ یہ شخص کبھی ان کا ملازم نہیں رہا۔ یہ تردید تکنیکی طور پر تو درست معلوم ہوتی ہے کیونکہ یہ شخص بنیادی طور پر شریف فیملی کی شوگر مل کیلئے پرائیوٹ ’’ڈیلر‘‘ کے طور پر کام کرتا تھا۔ چینی کے کاروبار سے منسلک حلقوں میں ملزم ’’مشتاق ہتھوڑا‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ محمد مشتاق المعروف ’’ہتھوڑا‘‘ کا تعلق چنیوٹ سے ہے جو بعدازاں لاہور میں سیٹل ہوا، ذرائع کے مطابق ملزم کا ایک بیٹا چند ماہ پہلے ہی معاملات کی سنگینی کا اندازہ کرتے ہوئے ملک سے باہر جا چکا ہے۔ ذرائع کے مطابق مشتاق عرف ’’ہتھوڑا‘‘ پرائیویٹ ڈیلر کی حیثیت سے مبینہ طور پر چینی کی خریدو فروخت قاعدے کے مطابق اور ’’آؤٹ آف بک‘‘ بھی کرتا رہا۔
یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ ’’آؤٹ آف بک‘‘ معاملات عموماً ٹیکسوں کی پہنچ سے دور رہ جاتے ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ یہی ’’آؤٹ آف بک‘‘ رقم بے نامی اکاؤنٹس تک پہنچائی گئی، نیب کی جانب سے 23 اکتوبر 2018 سے جاری جانچ پڑتال کے دوران درجنوں ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ اداروں کو مختلف کرداروں تک پہنچانے میں معاون ثابت ہو رہا ہے۔ ملزم مشتاق کے قریبی حلقے البتہ ملزم کے اس حوالے سے کسی کردار کی نفی کرتے ہیں۔