اورکزئی ایجنسی: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک کی سربراہی بہت بڑی ذمہ داری ہے۔ میں اپنی ٹیم میں آئندہ بھی تبدیلیاں کروں گا اور اسے لاؤں گا جو ملک کیلئے فائدہ مند ہوگا۔
وزیراعظم عمران خان نے واضح کر دیا ہے کہا کہ ایک اچھا کپتان جیت کیلئے اپنی ٹیم پر نظر رکھتا ہے، اسے جیت کیلئے بیٹنگ آرڈر تبدیل کرنا پڑتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مجھے اللہ تعالیٰ نے ملک کی سرہراہی دی ہے جو بہت بڑی ذمہ داری ہے۔ اللہ تعالیٰ مجھ سے چاہتا ہے کہ میں اپنی قوم کو اوپر اٹھاؤں۔ ہم صرف اللہ کے سامنے جواب دہ ہیں۔
اورکزئی ایجنسی میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ میرا ایک ہی مقصد ہے کہ میں اپنی عوام کو جتاؤں۔ میں اپنی ٹیم میں آئندہ بھی تبدیلیاں کروں گا اور اسے لاؤں گا جو میرے ملک کیلئے فائدہ مند ہوگا۔ جو وزیر ملک کیلئے فائدہ مند نہیں ہوگا اسے تبدیل کردوں گا۔ میری ٹیم کا کوئی بھی کھلاڑی اگر صیح کام نہیں کرے گا تو اس کو بدل دوں گا۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ میں خیبر پختونخوا اور پنجاب کے وزرائے اعلیٰ محمود خان اور سردار عثمان بزدار سے بھی کہنا ہوں کہ وہ اپنی ٹیم پر نظر رکھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے 26 لاکھ بچے مدرسوں میں بچے پڑھتے ہیں جنھیں روزگار نہیں ملتا۔ ہمیں اپنے مدرسے کے بچوں کو موقع دینا ہے کہ وہ ڈاکٹر اور جج بنیں جبکہ سائنس کے تعلیم بھی حاصل کریں۔
انہوں نے اعلان کیا کہ قبائلی علاقوں کے ہر خاندان کے پاس7 لاکھ 20 ہزار روپے کا ہیلتھ کارڈ بنائیں گے اور ان کے علاقوں کو سرمایہ کاری کے لئے کھولیں گے۔ ہماری پوری کوشش ہوگی ہم قبائلی علاقے کو ترقی دیں۔
وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ میری حکومت کا سب سے بڑا چلینج نوجوانوں کو نوکریاں دینا ہیں۔ ہماری طاقت اس ملک کے ساٹھ فیصد نوجوان ہیں جو انشااللہ اس ملک کو ترقی دیں گے۔ ہم سود کے بغیر قرضہ دیں گے تاکہ نوجوان اپنا کاروبار چلا سکیں۔
پشتون تحفظ موومنٹ کے منفی کردار پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ایک نئی جماعت پی ٹی ایم ہے جو پٹھانوں کے مسائل کی بات کرتی ہے لیکن وہ جس طرح کا لہجہ استعمال کر رہے ہیں، وہ ٹھیک نہیں ہے۔ پی ٹی ایم والے لوگوں کے زخموں پر نمک نہ چھڑکیں۔ قبائلیوں پر ظلم کا مداوا ان کی مدد کر کے ہو سکتا ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جب دہشتگردی کیخلاف جنگ شروع ہوئی تو میں واحد سیاستدان تھا جو علاقے میں کھڑا تھا۔ امریکا کے کہنے پر جنگ شروع کی گئی تو اس کے خلاف آواز بلند کی۔ پہلے ہی کہا تھا کہ امریکا کے کہنے پر قبائلی علاقوں میں فوج کو نہیں بھیجا جائے۔ قبائلی علاقوں میں فوج بھیجنے سے جوان شہید ہوئے اور لوگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ اورکزئی میں جنگ کے دوران لوگوں کے گھر تباہ ہوئے، مویشی مرے اور کاروبار بھی تباہ ہوگیا۔ آج اس لئے یہاں آیا ہوں کہ اورکزئی کے لوگوں کی قربانیوں کو نہیں بھولے۔
سابق حکمرانوں پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ شہباز شریف نے کہا تھا کہ ایک دہلے کی کرپشن ثابت ہو تو نام بدل دینا، اب شریف خاندان کیخلاف کرپشن کی نئی نئی کہانیاں سامنے آ رہی ہیں۔ تین دفعہ ملک کے وزیراعظم رہنے والے کے بیٹے کہتے ہیں ہم پاکستانی نہیں ہیں، 2008ء سے جب سے یہ واپس آئے، پاکستان پر قرضے چڑھنے لگ گئے۔ پچھلے دس سال میں 30 ہزار ارب تک قرضہ گیا۔ یہ خاندان امیر ہو گئے ملک غریب ہو گیا۔