لاہور: (دنیا نیوز) گورنر پنجاب چودھری سرور نے کہا ہے کہ استعفیٰ دوں گا نہ میدان چھوڑوں گا، فیصلے مان لئے جاتے تو پنجاب میں تحریک انصاف کی دوتہائی اکثریت ہوتی، وزیراعلیٰ پنجاب، سپیکر اور وزیراعظم سے اختلافات کی خبریں بے بنیاد ہیں۔
گورنر پنجاب چودھری سرور نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا میرا تعلق ایک ورکنگ کلاس فیملی سے تھا اور برطانیہ جانے کا موقع ملا، برطانیہ میں کاروبار کا آغاز کیا، برطانیہ میں کاروبار کے بعد سیاست میں آنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا ایسا وقت بھی آیا جب میرے پاس 2 راستے تھے، ایک راستہ تھا کہ امیر آدمی بنوں، دوسرا سیاست میں حصہ لوں، سیاست کا راستہ چنا اور ہاؤس آف لارڈز کی طرف چل پڑا، جہاں بھی گیا میرا دل پاکستان کے عوام کیساتھ دھڑکتا تھا۔
چودھری سرور کا کہنا تھا برطانیہ میں ہزاروں انگریزوں کو بھی ہماری کمپنی میں ملازمتیں ملیں، اپنے عہدوں کو ہمیشہ ملکی مفاد کیلئے استعمال کیا، گورنر بنا تو صاف پانی سمیت مختلف منصوبوں پر کام کیا، پاکستان میں تعلیم اور صحت کے شعبے کی بہتری کیلئے بھی کام کیا۔ انہوں نے کہا ہمیشہ قانون کے نفاذ اور پاسداری کیلئے کوشاں رہا، پاکستان کو جی ایس پی پلس درجہ دلوانے کیلئے بھی کام کیا، جی ایس پی پلس کا درجہ ملنے سے پاکستان کو 1500 ملین ڈالر کا فائدہ ہوا، جمہوریت میں سب کی رائے کو مقدم رکھا جاتا ہے۔
گورنر پنجاب نے مزید کہا کہ پانی کیلئے 2013 میں 15 کروڑ روپے فنڈ اکھٹا کیا، کسی نے پانی کیلئے فنڈ اکھٹا کرنے پر اعتراض نہیں کیا، گورنر پنجاب کا عہدہ پارٹی فیصلے کے مطابق قبول کیا، مجھے عہدوں سے کبھی پیار نہیں رہا۔ انہوں نے کہا گورنر پنجاب بنائے جانے پر مجھے زیادہ خوشی نہیں ہوئی تھی، میں بطور سینیٹر زیادہ انجوائے کر رہا تھا، اگر کچھ اور فیصلے ہو جاتے تو پنجاب میں بھی حکومت ملتی، میری بات سنی جاتی تو پنجاب میں 2 تہائی اکثریت ہوتی۔
چودھری سرور نے کہا کہ اپنے عہدوں کو ہمیشہ ملکی مفاد کیلئے استعمال کیا، پاکستان میں تعلیم اور صحت کے شعبے کی بہتری کیلئے بھی کام کیا، پینے کا صاف پانی بہت بڑا مسئلہ ہے، ایک سال میں ایک کروڑ لوگوں کو پینے کا صاف پانی دینا تھا، ایک سال ضائع ہوگیا، اب میرے پاس 4 سال ہیں۔انہوں نے کہا سرور فاؤنڈیشن کی کسی فنڈریزنگ میں حصہ نہیں لوں گا، بیگم صاحبہ کام سنبھال رہی ہیں، تمام فنڈز آب پاک اتھارٹی کے حوالے کر دیں گے، عہدوں سے پیار نہیں، بیرون ملک جاتے ہی گورنری جانے کی باتیں کی گئیں۔