لاہور: (دنیا نیوز) بزدار سرکار صوبے میں جرائم بھی کنٹرول کرنے میں ناکام ہو گئی، پورا زور آئی جی اور دیگر پولیس افسران کی تبدیلی پر لگا ڈالا۔ ڈاکو اور ڈکیت بے لگام، دو ماہ میں ہی قتل، ڈکیتی، راہزنی اور دیگر سنگین وارداتوں میں 25 فیصد اضافہ ہو گیا۔
کہیں ڈکیتی و راہزنی تو کہیں چوری اور نقب زنی، کہیں موٹر سائیکل کی چوری تو کہیں عوام گاڑیوں سے ہاتھ دھونے لگے۔ جرائم بے لگام لیکن بزدار سرکار کو آرام ہی آرام ہے۔ سب اچھے کا راگ الاپنے کے علاوہ حکومت نے اب تک کچھ نہیں کیا۔
رواں سال کے پہلے دو ماہ میں ہی صوبے میں سنگین جرائم کی شرع میں 25 فیصد اضافہ ہوا، سال 2019 جنوری اور فروری میں صوبہ بھر میں مجموعی طور پر 79 ہزار 222 مقدمات درج ہوئے جبکہ سال 2018 میں اسی عرصہ کے دوران 66 ہزار 613 مقدمات درج ہوئے تھے۔
قتل، اغواء برائے تاوان، ڈکیتی، راہزنی، چوری و نقب زنی، موٹرسائیکل و گاڑی چھیننے اور چوری کی وارداتوں میں گزشتہ سال کی نسبت کم از کم 10 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ سال 2019 کے پہلے دو ماہ کے دوران پنجاب بھر میں قتل کے 534 مقدمات درج کئے گئے۔ 246 مقدمات کے چالان مکمل، 179 زیرِ تفتیش جبکہ 9 منسوخ کئے گئے۔ گزشتہ سال اسی عرصہ کے دوران 525 مقدمات درج ہوئے تھے۔
رواں سال کے دوران اغواء برائے تاوان کے 14 مقدمات درج ہوئے، 7 کے چالان مکمل، 6 زیرِ تفتیش جبکہ ایک منسوخ کیا گیا۔ سال 2018 کے پہلے دو ماہ کے دوران اغواء برائے تاوان کے 2 مقدمات درج ہوئے تھے۔ ڈکیتی کے 129 مقدمات درج کئے گئے۔ 51 کا چالان مکمل، 73 زیرِ تفتیش اور 5 مقدمات ہوئے منسوخ ہوئے۔ گزشتہ سال اسی عرصہ کے دوران ڈکیتی کے 122 مقدمات درج ہوئے تھے۔
زیادتی کے پچھلے سال کے 427 مقدمات کے مقابلے میں 480 مقدمات درج ہوئے۔ 261 کے چالان مکمل، 164 زیرِ تفتیش جبکہ 55 مقدمات منسوخ کئے گئے۔ اسی طرح راہزنی کے 2 ہزار 518 مقدمات درج کئے گئے۔ 828 کے چالان مکمل، ایک ہزار 632 زیرِ تفتیش جبکہ 55 منسوخ ہوئے۔
نقب زنی کی پچھلے سال کی 1865 وارداتوں کے مقابلے میں 2 ہزار 245 مقدمات درج ہوئے۔ 677 کے چالان مکمل، ایک ہزار 528 زیرِ تفتیش، 31 منسوخ ہوئے جبکہ 9 مقدمات کا کوئی سراغ نہ مل سکا۔
گاڑی اور موٹرسائیکل چھیننے اور چوری کرنے والوں کی بھی چاندی رہی۔ گاڑی و موٹرسائیکل چوری کے 2018 کے پہلے دو ماہ کے دوران 2 ہزار 425 مقدمات درج ہوئے جبکہ رواں سال کے اسی عرصہ کے دوران 3 ہزار 407 وارداتیں ہوئیں۔ 944 مقدمات کے چالان مکمل، 2 ہزار 366 زیرِ تفتیش، 94 منسوخ ہوئے، 3 وارداتوں کا کوئی سراغ نہ مل سکا۔
اسی طرح گاڑیاں اور موٹر چھیننے کی 529 وارداتیں رپورٹ ہوئیں۔ 208 کے چالان مکمل، 307 زیرِ تفتیش جبکہ 14 منسوخ کئے گئے۔ پچھلے سال 440 مقدمات درج ہوئے تھے اسی طرح تقریبا 20 فیصد سے زائد مقدمات درج ہوئے۔
صوبائی دارالحکومت لاہور کی صورتحال بھی بہتر نہ ہو سکیم ڈکیتی و راہزنی، چوری اور نقب زنی کی وارداتیں معمول بن گئیں۔ گاڑی اور موٹرسائیکل چوری کی وارداتوں میں بھی اضافہ ہوا لیکن دوسری جانب ڈی آئی جی آپریشنز محمد وقاص نذیر کا کہنا ہے کہ وارداتوں میں پچھلے سالوں کی نسبت کمی آئی ہے۔ پولیس حکام کی جانب سے جرائم کا گراف نیچے لانے کے دعوے تو کئے جاتے ہیں مگر حقائق اس کے برعکس ہی نظر آتے ہیں۔