اسلام آباد: (طارق عزیز) وزیراعظم عمران خان کی ایوان میں آمد اور مختلف ایشوز پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لئے جانے کے بارے میں اپوزیشن اور سپیکر اسد قیصر کے درمیان مشاورت اور مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے تاہم سپیکر اپوزیشن کو تاحال احتجاج سے روکنے پر راضی نہیں کر سکے۔ اس سلسلے میں آج دوبارہ مشاورت کا امکان ہے، حتمی فیصلہ کے بعد وزیراعظم ایوان میں آکر اپوزیشن کو دورہ ایران، چین، آئی ایم ایف سے قرضہ اور دیگر قومی ایشوز پر اعتماد میں لیں گے۔
ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وزیراعظم کی ایوان میں آمد کے موقع پر ماحول خوشگوار رکھنے کیلئے متحدہ اپوزیشن اور سپیکر قومی اسمبلی کے درمیان مشاورت کے کئی دور ہو چکے ہیں، وزیراعظم عمران خان اور پی پی پی کے درمیان بلاول کے معاملہ پر حالیہ گرما گرمی اور لفظی جنگ کے بعد صورتحال مزید خراب ہو گئی ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) پہلے ہی وزیراعظم عمران خان اور تحریک انصاف کی حکومت کیخلاف ایوان میں احتجاج کیلئے تیار بیٹھی ہے۔ اپوزیشن مہنگائی، ڈالر کی قیمت میں اضافہ، بیرونی و اندرونی قرضوں، معاشی اور خارجہ امور میں حکومتی ناکامیوں کیخلاف پارلیمنٹ کے سامنے احتجاجی کیمپ کی تجویز پر غور کررہی ہے۔ اس ساری صورتحال کے بارے میں (ن) لیگ متحدہ اپوزیشن کے ساتھ جلد مشاورت کرے گی۔
ذرائع کے مطابق نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد، فوجی عدالتوں میں توسیع اور الیکشن کمیشن ارکان کے تقرر کیلئے حکومت اپوزیشن کی حمایت حاصل کرنا چاہتی ہے اور ان قومی امور پر وزیراعظم پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے کیلئے ایوان میں آنا چاہتے ہیں جس کیلئے حکومت سپیکر سے گارنٹی مانگ رہی ہے کہ اپوزیشن حکومت کیخلاف احتجاج، ہنگامہ آرائی بالخصوص وزیراعظم کے بارے میں نعرے بازی نہ کرے، تحمل سے وزیراعظم کو سنے اور فلور آف دی ہاؤس اس کا جواب دے تو وزیراعظم ایوان میں آنے کیلئے تیار ہیں جبکہ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ وزیراعظم اور حکومتی رویہ پر انحصار ہوگا کہ ہم کیا حکمت عملی اختیار کرتے ہیں، وزیراعظم اپوزیشن قیادت کو تنقید کا نشانہ بنائیں گے تو اپوزیشن ضرور جواب دے گی۔