سوہاوہ: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان کا القادر یونیورسٹی کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میں آج بہت خوش ہوں۔ نائن الیون کے بعد اسلام پر حملے کیے گئے تھے، اس یونیورسٹی سے ایسے سکالر سامنے آئیں گے جو دنیا کو جواب دیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ القادر یونیورسٹی ایک پرائیویٹ تعلیمی ادارہ ہے جسے نمل یونیورسٹی کی طرح میرٹ پر چلائیں گے۔ بعد ازاں اس کے کیمپسز کو ملک کے دوسرے شہروں تک بڑھایا جائے گا۔ اس جامعہ میں 30 فیصد طلبہ کو مفت تعلیم دیں گے۔ وزیراعظم نے امید ظاہر کی کہ القادر یونیورسٹی سے بڑے بڑے لیڈر سامنے آئیں گے۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ دنیا میں کوئی بھی معاشرہ تعلیم کے بغیر ترقی نہیں کر سکتا۔ معاشی بحران آتا رہتا ہے لیکن قوم کا نظریہ ختم ہو جائے تو پھر کوئی مستقبل نہیں ہے۔
ان کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ نوجوانوں کو پاکستان کے نظریے کا ہی نہیں پتا، بڑی سوچ تب آئے گی جب اسے نظریے کا پتا ہوگا۔ تیس سال پہلے میں نے سوچا پاکستان کا نظریہ قوم میں لیکر آؤں گا۔ بھٹو کے بعد ملک میں لیڈر نہیں بن رہے۔ ہم نے نوجوانوں کو لیڈر بنانا ہے۔ نوجوان لیڈر تب بنیں گے جب انہیں مدینہ کی ریاست کے اصولوں کا پتا چلے گا۔ اس یونیورسٹی میں نوجوانوں کو مدینہ کے اصول بتائیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ روحانیت سائنس سے آگے ہے جسے پڑھنے کی ضرورت ہے۔ ہم روحانیت کو سپر سائنس بنائیں گے۔ القادر یونیورسٹی میں جدید تعلیم پڑھائی جائے گی جبکہ چین سے بھی اس حوالے سے مدد مانگیں گے کیونکہ ہمارا ہمسایہ ملک چین ٹیکنالوجی میں بہت آگے نکل چکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں امیر اور غریب کا فرق بڑھ رہا ہے۔ یہ وہ ریاست نہیں جس کا قائداعظم نے وعدہ کیا تھا۔ فوج نہیں عوام ملک کو اکٹھا رکھ سکتے ہیں۔ جب قوم کا نظریہ ختم ہوتا ہے تو وہ بھی ختم ہو جاتی ہے۔ نظریہ پیچھے جانے کی وجہ سے مشرقی پاکستان بنا۔ ہمیں واپس اپنے نظریے کی طرف جانا ہوگا۔ پاکستان نے اسلامی فلاحی ریاست بننا تھا جو مدینہ کی ریاست تھی لیکن نہ ہم اسلامی اور نہ فلاحی بلکہ صرف ایک ریاست بن گئے۔