اسلام آباد: (دنیا نیوز) احتساب عدالت میں جعلی بینک اکاؤنٹس کے تیسرے ریفرنس کے 13 ملزمان کو طلب کر لیا گیا ہے۔ عدالت نے نوڈیرو ہاؤس کے انچارج ندیم بھٹو کے جسمانی ریمانڈ میں 7 روز جبکہ ڈاکٹر ڈنشا اور جمیل بلوچ کے ریمانڈ میں دس روز کی توسیع دے دی۔
احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے جعلی اکاؤنٹس کیس کے تیسرے ریفرنس پر سماعت کی۔ نیب نے موقف اختیار کیا کہ ملزمان پر غیر قانونی طریقے سے سندھ حکومت سے کنٹریکٹ لینے کا الزام ہے۔ ملزم اعجاز احمد نے حسن علی میمن اور علی اکبر کے ساتھ مل کر کنٹریکٹر کو فائدہ پہنچایا۔
نیب نے موقف اختیار کیا کہ عبدالغنی نے بے نامی دار منہال مجید کے نام پر کرپشن کے پیسوں سے قیمتی پلاٹ بھی لیا۔ ڈی ایچ اے کے قیمتی پلاٹ کو نیب نے اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔
جس کے بعد عدالت نے عبدالغنی مجید، منہال مجید اور اعجاز احمد سمیت 13 ملزمان کو 20 مئی کو طلب کر لیا۔
ادھر عدالت نے نوڈیرو ہاؤس کے انچارج ندیم بھٹو کے جسمانی ریمانڈ میں سات روز تک توسیع کر دی ہے جبکہ جعلی اکاؤنٹس کیس کے ملزم ڈاکٹر ڈنشا کو جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر جج محمد بشیر کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
نیب نے مزید 14 روز کی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر ڈنشا نے فلاحی پلاٹس کی الاٹمنٹ سے متعلق اہم انکشافات کئے ہیں۔ حاصل معلومات کی روشنی میں ریکارڈ ریکور کرنا ہے۔
ڈاکٹر ڈنشا کے وکیل نے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ میرے موکل کے خلاف نیب کے پاس ایک بھی دستاویز موجود نہیں ہیں۔ نیب نے موقف اپنایا کہ ڈاکٹر ڈنشا نے بطور مشیر وزیراعلیٰ سندھ تین درخواستیں اپنے دستخط سے بھیجیں جو باغ ابن قاسم کی زمین کی الاٹمنٹ کیلئے تھیں۔
نیب نے ڈپٹی ڈائریکٹر لینڈ جمیل بلوچ کے جسمانی ریمانڈ کی بھی استدعا کی۔ عدالت نے ڈاکٹر ڈنشا اور جمیل بلوچ کے جسمانی ریمانڈ میں دس روز کی توسیع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔