اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر مملکت برائے سیفران شہریار آفریدی نے کہا ہے کہ محسن داوڑ اور علی وزیر آئین اور قانون سے بالاتر نہیں، اگر کوئی قانون ہاتھ میں لے گا تو پھر قانون حرکت میں بھی آئے گا۔
شہریار آفریدی نے کہا کہ ہم کہہ چکے ہیں کہ ان کے مطالبات جائز ہیں لیکن طریقہ غلط ہے، اگر حکومت کی نیت غلط ہوتی تو کیا محسن داوڑ کو چھبیسویں آئینی ترمیم پیش کرنے دیتے؟
اسلام آباد میں پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر مملکت سیفران شہریار آفریدی نے کہا کہ پاکستان نے گزشتہ چالیس سالوں میں جو قربانیاں دیں اس کی مثال نہیں ملتی۔ افغان اور سوویت یونین لڑائی کا خمیازہ پاکستان کو بھگتنا پڑا۔ ہم نے افغان مہاجرین کے لیے اپنے دروازے کھولے۔ پاکستان نے کسی بھی سطح پر افغان مہاجرین کو بے آسرا نہیں چھوڑا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے والوں کی نفی کرینگے۔ محسن داوڑ اور علی وزیر آئین اور قانون سے بالاتر نہیں، ہم کہہ چکے ہیں کہ ان کے مطالبات جائز ہیں لیکن طریقہ غلط ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جب وزیر داخلہ تھا تو محسن داوڑ اور علی وزیر کو بلا کر تمام بات سنی، بلاک کیے گئے شناختی کارڈز کو بحال کیا، اگر حکومت کی نیت غلط ہوتی تو کیا محسن داوڑ کو چھبیسویں آئینی ترمیم پیش کرنے دیتے؟
شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ اگر کسی کو گلہ شکوہ ہے تو بیٹھ کر بات کرے، پشتون مہذب طریقہ سے جرگہ میں دلائل کے ساتھ بات کرتے ہیں، ہم نے محسن داوڑ اور علی وزیر کا نام ای سی ایل سے نکال کر ان کو سٹینڈنگ کمیٹی کا چئیرمین بنایا۔