اسلام آباد: (دنیا نیوز) ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ جن 3 افسران کو 30 مئی کو سزا دی گئی تھی انھیں سول جیل حکام کے حوالے کر دیا گیا۔
ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سزا یافتہ افسران کے بارے میں انٹیلی جنس معلومات ملتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا۔ جب تک ٹرائل چلتا رہا تینوں افسران فوج کی حراست میں رہے۔
Three officers sentenced on 30 May 2019 have been handed over to civil jail authorities. Earlier, convicted had been immediately arrested upon intelligence about their involvement and remained under military custody throughout their respective trial.
— Maj Gen Asif Ghafoor (@OfficialDGISPR) June 1, 2019
یاد رہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے جاسوسی کے الزام میں 2 فوجی اور ایک سول افسر کی سزاؤں کی توثیق کر دی تھی۔ جس کے بعد انہیں جیل منتقل کر دیا گیا تھا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق بریگیڈیئر (ر) راجا رضوان کو موت کی سزا جبکہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) جاوید اقبال کو 14 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی تھی۔ دونوں افسران غیر ملکی ایجنسیوں کو معلومات دے رہے تھے۔ ان کے علاوہ ڈاکٹر وسیم اکرم کو بھی سزائے موت سنائی گئی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل (ر) جاوید اقبال پر جاسوسی کے الزامات تھے۔ آرمی چیف کی ہدایت پر ان کا کورٹ مارشل کیا گیا تھا۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) جاوید اقبال کور کمانڈر گوجرانوالہ بھی تعینات رہے۔ اس کے علاوہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ جاوید اقبال ڈی جی ملٹری آپریشن اور ایڈجوٹینٹ کے عہدوں پر بھی رہے۔
این ایل سی سکینڈل میں لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ محمد افضل کو سزا دی گئی ہے۔ اسی سکینڈل میں میجر جنرل ریٹائرڈ خالد زاہد اختر کو بھی کورٹ مارشل کے تحت سزائیں دی گئیں۔
دونوں جنرلز پر این ایل سی کے چار اعشاریہ تین ارب روپے سٹاک مارکیٹ میں لگانے کا الزام ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی کو بھی کورٹ مارشل کا سامنا کرنا پڑا۔ اسد درانی نے بھارتی خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ اے ایس دلت کے ساتھ مل کر کتاب لکھی جس پر کورٹ مارشل کا سامنا کرنا پڑا۔