راولپنڈی: (دنیا نیوز) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے جاسوسی کے الزام میں 2 فوجی اور ایک سول افسر کی سزاؤں کی توثیق کر دی ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق بریگیڈیئر (ر) راجا رضوان کو موت کی سزا جبکہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) جاوید اقبال کو 14 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی ہے۔ دونوں افسران غیر ملکی ایجنسیوں کو معلومات دے رہے تھے۔ ان کے علاوہ ڈاکٹر وسیم اکرم کو بھی سزائے موت سنائی گئی ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل (ر) جاوید اقبال پر جاسوسی کے الزامات تھے۔ آرمی چیف کی ہدایت پر ان کا کورٹ مارشل کیا گیا تھا۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) جاوید اقبال کور کمانڈر گوجرانوالہ بھی تعینات رہے۔ اس کے علاوہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ جاوید اقبال ڈی جی ملٹری آپریشن اور ایڈجوٹینٹ کے عہدوں پر بھی رہے۔
این ایل سی سکینڈل میں لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ محمد افضل کو سزا دی گئی ہے۔ اسی سکینڈل میں میجر جنرل ریٹائرڈ خالد زاہد اختر کو بھی کورٹ مارشل کے تحت سزائیں دی گئیں۔
دونوں جنرلز پر این ایل سی کے چار اعشاریہ تین ارب روپے سٹاک مارکیٹ میں لگانے کا الزام ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی کو بھی کورٹ مارشل کا سامنا کرنا پڑا۔ اسد درانی نے بھارتی خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ اے ایس دلت کے ساتھ مل کر کتاب لکھی جس پر کورٹ مارشل کا سامنا کرنا پڑا۔