اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان کی سڑکوں پر ٹریفک حادثات میں ہر سال ہلاکتوں کی تعداد 30 ہزار سے تجاوز کرگئی، ملک میں ہر سال دہشت گردی سے اتنے لوگ جاں بحق نہیں ہوتے جتنی انسا نی جانیں مختلف حادثات کی نذر ہوجاتی ہیں۔ بدقسمتی سے پاکستان میں آزادانہ تحقیقاتی بورڈ نہ ہونے کی وجہ سے مسافروں کے تحفظ کے لیے کوئی پالیسی مرتب نہیں کی جاسکی۔
نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹرویز اتھارٹی کے مطابق ملک کی بڑی شاہراہوں پر ہونے والے ٹریفک حادثات میں سالانہ 15 سے 16 ہزار افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں، بڑے شہروں کے اندر ہونے والے حادثات کو بھی شامل کرلیا جائے تو تعداد 30 ہزار سالانہ تک پہنچ جاتی ہے۔ ریلوے اور فضائی حادثات میں ہونے والی اموات اس کے علاوہ ہیں۔
ملک میں گزشتہ 10 سال کے دوران 3 بڑے اور 15 چھوٹے فضائی حادثات بھی ہوئے جن میں 620 افراد جاں بحق ہوئے۔ قومی اسمبلی میں جمع کروائی گئی رپورٹ کے مطابق 2013 سے 2018 کے دوران ریل کے 339 سے زائد حادثات ہوئے جن میں 120 افراد لقمہ اجل بنے۔ ان تمام بڑے فضائی اور ریلوے حادثات کی تحقیقات تو ہوئیں لیکن انہی محکموں نے کی جو خود ذمہ دار تھے، یوں حادثے کی ذمہ داری جاں بحق ڈرائیورز یا پائلٹ پر ڈال کر جان چھڑا دی گئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں جان لیوا حادثات کی تحقیقات کے لئے ایک مستقل ادارہ بنتا ہے جس کا مقصد نہ صرف ذمہ داروں کا تعین کرنا ہے بلکہ مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کے لئے سفارشات بھی مرتب کرنا ہوتا ہے، پاکستان میں ہر روز ہونے والے حادثات کو اللہ کی رضا سمجھ لی جاتی ہے، یہ طرز عمل درست نہیں، ملک میں فوری طور پر انڈیپنڈنٹ سیفٹی بورڈ قائم کیا جائے۔