اسلام آباد: (دنیا نیوز) سینیٹ میں اپوزیشن نے نئے مالی سال کے بجٹ کو ایک بار پھر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بجٹ کی منظوری سے جرائم اور غربت میں اضافہ ہوگا۔
سینیٹ اجلاس کی صدارت چیئرمین صادق سنجرانی نے کی۔ سینیٹر سراج الحق نے بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ میں پہلی بار ایسا بجٹ آیا ہے جس پر سب کا اتفاق ہے کہ مسترد کیا جائے، یہ بجٹ حکومت نے خود تیار نہیں کیا۔
سراج الحق نے کہا کہ اس بجٹ میں تعیلم، توانائی، صحت اور ترقی کیلئے کوئی سمت نہیں ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ چِینی کی قیمت میں اضافے پر کمیشن بنایا جائے۔
مشاہد اللہ خان کا کہنا تھا کہ 2017ء میں معیشت آئی سی یو میں نہیں تھی۔ پاکستان سٹاک ایکسچینج کا شمار دنیا کی پانچ بہترین سٹاک ایکسچینج میں ہوتا تھا لیکن اب حالات یہ ہیں کہ ملک کو آئی ایم ایف کے آگے گروی رکھ دیا گیا۔
سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ افراط زر بہت زیادہ ہو گیا ہے، اسد عمر نے بھی بجٹ پر تنقید کی ہے، اس وقت ملک میں سب سے بڑا مسئلہ صحت کا ہے، بجٹ میں صحت کے لئے کچھ نہیں رکھا گیا ہے۔
سینیٹر اورنگزیب خان نے کہا کہ احتساب اس ملک میں ہونا ضروری ہے۔ چوبیس ہزار ارب کے قرضے کس نے لیے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ دس سال میں لینے والے قرضوں کی تحقیقات ہونی چاہیے۔ سینیٹ اجلاس پیر سہ پہر ساڑھے چار بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔