پشاور: (دنیا نیوز) صوبائی وزرا کی تنخواہوں میں 12 فیصد کمی، سرکاری خرچ پر بیرون ملک دوروں پر پابندی، ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ، اجلاس میں اپوزیشن کا شور شرابہ، ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔
خیبر پختونخوا کے بجٹ کے چیدہ چیدہ نکات کے مطابق صوبے مین ریٹائرمنٹ عمر کی حد 63 سال تک بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا جس سے سالانہ 20 ارب بچت ہوگی۔ کم ازکم ماہانہ اجرت کو 15 ہزار روپے سے بڑھا کر 17,500 روپے جبکہ صوبے اور اضلاع کی تنخواہوں کی مد میں 256 ارب روپے پر برقرار رکھا گیا ہے۔
صوبے میں اس سال 53.4 ارب روپے محاصل اکھٹا کرنے کا ٹارگٹ رکھا گیا ہے، 2023 تک اس کو 100 ارب روپے تک بڑھایا جائے گا۔ اس کے علاوہ تھرو فارورڈ کو 203 ارب روپے تک کم کیا گیا ہے۔
بجٹ میں بچت کئے گئے 95 ارب روپے کو بھی ترقیاتی پروگرام میں شامل کیا گیا ہے۔ اس سال ترقیاتی بجٹ کے لئے ریکارڈ 319 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ سیاحت، کھیل اور امور نوجوانان کے لئے بجٹ میں 100 فیصد جبکہ شہری ترقی بشمول پشاور کی ترقی کے لئے بجٹ میں 67 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔
صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم کا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ترقیاتی فنڈز کا حجم بڑھایا ہے جبکہ حکومتی اخراجات میں نمایاں کمی کی گئی ہے۔ عوام کو پینے کا صاف پانی، سڑک، صحت اور تعلیم کی سہولتیں دینی ہیں۔ خیبر پختونخوا میں ریکارڈ نوکریاں پیدا کریں گے۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت میں صوبائی وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ صوبے کے لئے 900 ارب روپے کا بجٹ ایک تاریخی بجٹ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے ساتھ بہت سی باتوں پر متفق ہوئے، پھر بھی انہوں نے شور مچایا۔