اسلام آباد: (دنیا نیوز) قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی تقریر شروع ہوتے ہی اراکین نے شور شرابا شروع کر دیا۔ اپوزیشن اور حکومتی ارکان نے ایک دوسرے کے خلاف کھڑے ہوکر نعرہ بازی شروع کر دی۔ موبائل سے ویڈیو بنانے پر ڈپٹی سپیکر نے احسن اقبال اور خواتین ارکان کو ڈانٹ پلا دی، اجلاس ملتوی کرنا پڑ گیا۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی بجٹ کی منظوری حکومت کیلئے بڑا چیلنج بنتی جا رہی ہے۔ آج بھی قومی اسمبلی کا اجلاس ہنگامہ آرائی کی نظر ہو رہا ہے۔
ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے کہا کہ ہم نے اجلاس کو پرامن طریقے سے چلانا ہے۔ شہباز شریف کو خاموشی کیساتھ تقریر کا پورا موقع دیں، کوئی اپنی نشست پرکھڑا نہ ہو۔
یہ بھی پڑھیں: ن لیگ کا اجلاس، حکومتی رویے کا منہ توڑ جواب دینے کا فیصلہ
ڈپٹی سپیکر نے احسن اقبال کو موبائل استعمال کرنے پر ڈانٹ پلاتے ہوئے کہا کہ آپ تو وفاقی وزیر رہ چکے ہیں، آپ بھی موبائل استعمال کر رہے ہیں، آپ نے آئندہ موبائل استعمال نہیں کرنا، میں سپیکر ہوں اور ایوان سے ووٹ لے کر یہاں بیٹھا ہوں۔
قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ مشرف کے دور میں بیس، بیس گھنٹے بجلی نہیں آتی تھی۔ نواز شریف حکومت نے گیارہ ہزار میگاواٹ بجلی بنائی۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کل اور پرسوں میرے الفاظ کو حذف کرنے کا کہا گیا۔ دروغ گوئی اور غلط بیانی جیسے الفاظ غیر پارلیمانی نہیں ہیں، یہ آپ کے کان میں کہتے ہیں اور آپ الفاظ ہذف کر دیتے ہیں۔ اس پر قاسم سوری کا کہنا تھا کہ کسی نے میرے کان میں کچھ نہیں کہا اور نہ رولنگ پاس کی۔
قومی اسمبلی کے حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے شور شرابا اور ہنگامہ آرائی بند نہ کی تو مبجوراً ڈپٹی سپیکر نے اجلاس ملتوی کر دیا۔