لاہور: (دنیا کامران خان کے ساتھ ) پاکستان کی معیشت میں بہتری کے آثار نظر نہیں آ رہے۔ معیشت کی بدتر صورتحال میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ کاروبار کا کباڑہ ہو رہا ہے اور کاروباری اعتماد ختم ہو رہا ہے۔معیشت سکتے میں آچکی ہے اور روپیہ سنبھل نہیں پارہا، ڈالر بے لگام دوڑ رہا ہے، سٹاک ایکس چینج کو روزانہ دھچکے لگ رہے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان خود بھی بڑے پریشان ہیں بلکہ سکتے کی کیفیت ہی میں ہیں کیونکہ خود وزیر اعظم نے چار ہفتے پہلے صنعتکاروں سے ملاقات میں اس یقین کا اظہار کیا تھا کہ اب ڈالر 150 روپے کی قدر پر مستحکم ہو گیا ہے اس لئے اب روپے کی قدر میں کمی نہیں ہوگی۔ ایک روز پہلے ان کی گورنر سٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر سے بڑی اہم ملاقات ہوئی تھی۔ پچھلے چار ہفتوں میں پاکستانی روپیہ ایک فری فال کا شکار رہا ہے، اس کے بہت ہی مضر اثرات ہر جانب نظر آرہے ہیں۔
یہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ حکومت ٹیکس ہدف 5550 ارب روپے حاصل کرسکے گی۔ بے روزگاری تیزی سے پھیل سکتی ہے، نوکریاں ختم ہوسکتی ہیں۔ میزبان نے بتایا کہ ایک اہم پیش رفت ہوئی ہے وزیر اعظم عمران خان نے عندیہ دیا ہے کہ حکومت ایمنسٹی سکیم کی تاریخ میں اضافے کے حوالے سے سوچ رہی ہے پاکستان کی معیشت کے لئے اس سکیم کی کامیابی انتہائی ضروری ہے تاکہ معیشت کو اوپر اٹھایا جاسکے۔
اس حوالے سے ڈاکٹر پرویز طاہر سابق چیف اکانومسٹ پلاننگ کمیشن نے کہا قابو میں وہ چیز آئے گی جس کو قابو کرنا چاہیں گے اس وقت ڈالر کو کھلا چھوڑ دیا گیا ہے، چیئرمین نیشنل بینک منیر کمال نے کہا کہ 3 جولائی کو آئی ایم ایف سے معاہدہ ہو جائے گا ورلڈ بینک اور ایشین بینک سے بھی ڈالر ملیں گے یکم جولائی سے ادھار سعودی تیل کی فراہمی شروع ہو جائے گی اس سے روپے کی شرح مبادلہ میں استحکام آئے گا آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد بے یقینی کی کیفیت دور ہو جائے گی۔