لاہور: (روزنامہ دنیا ) سینئر تجزیہ کار ایاز امیر نے کہا کہ پنجاب حکومت کمزور ہے پی ٹی آئی کے ارکان پنجاب اسمبلی کو وہ اہمیت نہیں مل رہی جو ملنی چاہئے تھی، ن لیگی ایم این ایز کو کیا ملے گی۔
میزبان سیدہ عائشہ ناز سے گفتگو کرتے ہوئے انہو ں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی مشکلات یہ نہیں کہ ایم پی ایز چھوڑ جائیں، بلکہ ان کی مشکلات ان کے خلاف مقدمات ہیں،اگر کچھ ایم پی ایز حکومت کو مل بھی جاتے ہیں تو اس کا کوئی فائدہ نہیں، حکومت کے مسائل تو اور ہیں۔ بڑے ایشوز معاشی مسائل ہیں۔
دنیا نیوز کے گروپ ایگزیکٹو ایڈیٹر، سینئر تجزیہ کار سلمان غنی نے کہا کہ آئینی ترمیم میں ہارس ٹریڈنگ کا راستہ روکا گیا تھا، ریاض پیر زادہ نے مجھے فون کیا اور کہا کہ یہ 80 اور نوے کی لوٹا کریسی کی سیاست شروع کر کے حکومت نہیں بچ سکتی، میرا نہیں خیال کہ حکومت کو کچھ ہوگا، جن لوگوں کا نام لیا جا رہا ان سب نے تردید کر دی ہے، بجٹ تو پاس ہوچکا ہے،یہ عوامی مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے ہے، ابھی تو بجٹ کے اثرات شروع ہونے ہیں۔ فخر امام جیسے معتبر نام کو اس میں گھسیٹا جا رہا ہے، جنہوں نے پارٹی چھوڑنی تھی وہ الیکشن سے پہلے چھوڑ چکے ہیں، اگر ن لیگ کے 10 ایم پی ایز بھی ن لیگ کا ساتھ چھوڑ دیتے ہیں تو ان کو کوئی فرق نہیں پڑے گا، حکومت کے متوقع عوامی ردعمل سے پاؤں کانپ رہے ہیں۔
معروف تجزیہ کار ڈاکٹر حسن عسکری نے کہا ہے کہ ن لیگ میں بے چینی پائی جاتی ہے، ن لیگ میں ایسے لوگ بھی ہیں جو اپنی ہمت پر جیت کر آئے ہیں، ایسے لوگوں پر ووٹرز کا دباؤ ہے، ان کو کام کروانے کیلئے حکومت کا ساتھ دینا ضروری ہوتا ہے، یہ کبھی بھی پی ٹی آئی کا حصہ نہیں بنیں گے بلکہ یہ ن لیگ میں رہ کر ہی حکومت کو سپورٹ کرینگے، یہ لوگ اب سمجھ رہے ہیں کہ ن لیگ پاور میں نہیں آئے گی، اس لئے بے چینی پائی جا رہی ہے۔ ارکان کے چھوڑنے سے کسی کو کوئی خطرہ نہیں، ن لیگ بطور پارٹی موجود رہے گی، ہاں پی ٹی آئی حکومت کو فائدہ ہوگا، یہ ن لیگ میں ہی رہیں گے ان کا رول مختلف ہوگا۔
اسلام آباد سے دنیا نیوز کے بیورو چیف خاور گھمن نے کہا کہ اس وقت ن لیگ ارتقائی عمل سے گزر رہی ہے، جب بے نظیر بھٹو نے پیپلز پارٹی کی کمان سنبھالی تو کئی انکلز اور آنٹیز کو سائیڈ لائن کر دیا گیا تھا، ن لیگ میں بھی اس وقت یہی کیفیت ہے، خبر ہے کہ جن ن لیگی ارکان کی ملاقات وزیراعظم سے ہوئی ہے وہ بجٹ سے پہلے ہی ملاقات کرنا چاہتے تھے لیکن حکومت نے بجٹ کے بعد کا ٹائم رکھا تاکہ مخالفین یہ نہ سمجھیں کہ حکومت کو بجٹ پاس کروانے میں مشکل ہو رہی ہے۔