وزیراعظم سے طالبان کی ملاقات ہوگی؟

Last Updated On 05 July,2019 09:06 am

لاہور: (دنیا کامران خان کیساتھ) خطے میں اہم پیش رفت ہو رہی ہے خاص طور پر امریکہ سے پاکستان کے تعلقات میں بہتری آئی ہے، اس کا بنیادی مرکز افغانستان میں ہونے والی پیش رفت ہے، امریکی صدر کا مصمم ارادہ ہے کہ وہ امریکی افواج کو وہاں سے نکالیں گے اور طالبان کے ساتھ امریکہ کا ایک معاہدہ ہو، اس سلسلے میں دوحہ میں اہم مذاکرات ہو رہے ہیں۔

بعض ماہرین کے مطابق امریکہ طالبان امن معاہدے میں فیصلہ کن گھڑی آن پہنچی ہے۔ دریں اثناء پاک افغان تعلقات میں بہتری کے آثار نمایاں ہوئے ہیں۔ افغان صدر اشرف غنی پاکستان تشریف لائے، دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے یہ اعلان بھی کیا گیا ہے کہ اگست کے بعد طورخم بارڈر 24 گھنٹے کھلا رہے گا، اس حوالے سے زور شور سے تیاری جاری ہے، بتایا گیا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کی افغان طالبان سے ملاقات ہونے جا رہی ہے اس سلسلے میں افغانستان اور امریکہ دونوں کو اعتماد میں لیا گیا۔

اس حوالے سے افغان امور کے ماہر اور سینئر صحافی رحیم اللہ یوسف زئی نے بتایا کہ پاکستان اس وقت مرکزی حیثیت اختیار کر گیا ہے، امریکی حکام پاکستان کی کم ہی تعریف کرتے ہیں مگر آج کل کافی تعریفیں کر رہے ہیں، افغان صدر اشرف غنی ساڑھے 3 سال تک پاکستان کا دورہ کرنے سے انکار کرتے رہے، وہ آخر کار پاکستان آئے اور انھوں نے بڑی اچھی گفتگو کی۔ زلمے خلیل زاد بار بار کہہ رہے ہیں کہ پاکستان کا بڑا اہم کردار ہے اس سے پاکستان کی اہمیت اجاگر ہوتی ہے، پاکستان نے کوشش کی ہے کہ یہ معاملات حل ہو جائیں۔ پاکستان نے حالیہ مہینوں میں افغانستان میں دہشت گردی کے ہر حملے کی مذمت کی خواہ وہ داعش نے کیا یا طالبان نے کیا، پاکستان نے طالبان سے بار بار کہا کہ وہ افغان حکومت سے مذاکرات کریں۔ پاکستان کی یہ پالیسی امریکہ کو کافی پسند آئی ،اسی لئے پاکستان کی تعریفیں ہورہی ہیں اور اشرف غنی بھی اسی لئے پاکستان آئے۔

رحیم اللہ یوسف زئی نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کی تجارت میں کچھ کمی واقع ہوئی ہے۔ کچھ سال پہلے یہ 2.5 ارب ڈالر تھی اب بتایا جا رہا ہے اس کا حجم اب 1.2 ارب ڈالر ہے۔ اب فیصلہ ہوا ہے کہ طورخم بارڈر 24 گھنٹے تک کھلا رہے گا، شاید آگے جاکر چمن بارڈر بھی 24 گھنٹے کھلا رکھنے کا فیصلہ کیا جائے، یہ ایک اچھا فیصلہ ہے اس سے تجارت بڑھے گی۔ پاکستان کو افغانستان میں اپنی مارکیٹ کو پھر سے بحال کرنا ہے اس فیصلے سے کافی فائدہ ہوگا کیونکہ پاکستان کی مصنوعات کے افغان عادی ہوچکے ہیں، وہ پاکستانی چیزوں کو پسند کرتے ہیں پاکستانی اشیا کی قیمت نسبتاً کم ہوتی ہے افغان پاکستان کو ترجیح دیں گے۔ انھوں نے بتایا کہ افغانستان کو بھارت سے تجارت کے لئے واہگہ کے راستے رسائی دی جاسکتی ہے اس میں کوئی حرج نہیں اس سے پاکستان کے افغانستان اور بھارت دونوں سے تعلقات میں بہتری آئے گی۔