لاہور: (یاسین ملک) پنجاب اسمبلی کا پیر کے روزغیر معینہ مدت کیلئے ملتوی ہونیوالا ڈیڑھ گھنٹہ جاری رہنے والا اجلاس قوم کو سوا کروڑ سے زائد میں پڑا۔ اپوزیشن کی ریکوزیشن پر بلائے گئے مختصر ترین اجلاس کے دوران ہنگامے اور شور شرابا کے علاوہ کچھ نہ ہوا جسے صرف ڈیڑھ گھنٹہ بعد ملتوی کر دیا گیا۔
تمام اراکین کو ہر اجلاس کہ دوران ریفریشمنٹ سمیت 3100 روپے یومیہ دئیے جاتے ہیں اور ایک روز ہ اجلاس میں کل 207 اراکین حاضر ہوئے جنہیں 641700 روپے دیئے جائیں گے جبکہ اجلاس شروع ہونے سے 3 روز پہلے اور 3 روز بعد کے یعنی 6 روز کا پورا معاوضہ بھی تمام 370 اراکین کو 6882000 روپے دیا جائے گا، یوں عملی طور صرف ایک روز ہونیوالے اجلاس کی مد میں ارکان کو 7روز کے حساب سے 7523700 روپے دئیے جائیں گے۔
علاوہ ازیں اسمبلی کے چھوٹے سٹاف کو 300 روپے تک روزانہ اضافی دئیے جاتے ہیں جبکہ اسمبلی کے دوسرے سٹاف کو اجلاس شروع ہونے کے 7 روز پہلے اور 7 روز بعد کا بھی اضافی اعزازیہ دیا جاتا ہے یوں پنجاب اسمبلی کے پورے عملہ کو 15 روز کا پورا عزازیہ ملے گا۔ علاوہ ازیں اجلاس کے دوران پولیس سمیت پنجاب حکومت کے دیگر محکمے بھی متحرک رہتے ہیں جن کا خرچہ بھی سرکاری خزانے سے ہی ادا کیا جاتا ہے۔ یوں اس اجلاس کا کل خرچہ سوا کروڑ روپے سے بھی زائد ہوا ہے۔
دوسری جانب مسلم لیگ ن نے پنجاب اسمبلی کا اجلاس دوبارہ طلب کرنے کیلئے ریکوزیشن جمع کرانے کا فیصلہ کر لیا اور ریکوزیشن رواں ہفتے ہی جمع کرائے جانے کا امکان ہے۔ آئندہ اجلاس میں حمزہ شہباز، خواجہ سلمان رفیق اور سبطین خان کے پروڈکشن آرڈر بھی جاری ہونے کا امکان ہے۔