کراچی: (دنیا نیوز) چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ بغیر سنے مقدمات کی سماعت ملتوی نہیں کی جائے گی، ایک کیس سنا جا رہا ہے تو روزانہ کی بنیاد پر اس کی سماعت کرکے فیصلہ کیا جائے گا۔
کراچی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ اسلامی نظام عدل میں ایک بار جھوٹ بولنے والے کی دوبارہ گواہی قبول نہیں ہوتی، اگر ہم انصاف پر مبنی نظام چاہتے ہیں تو جھوٹی گواہی کو ختم کرنا ہوگا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ فوجداری نظام میں 2 بڑے نقائص ہیں۔ پہلا مسئلہ جھوٹی گواہی اور دوسرا تاخیری حربے ہیں۔ نزاعی بیان عموماً غلط نہیں ہوتا کیونکہ بندہ اپنے اللہ سے ملنے والا ہوتا ہے۔ تاہم اکثر جھوٹے اور چشم دید گواہ مدعی کے قریبی رشتہ دار ہوتے ہیں۔ بیانات پر اعتماد کیلئے اسسمنٹ کمیٹی بنا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ صرف پولیس کے سامنے اقرار جرم کرنا ہی کافی نہیں ہوتا، تفتیشی افسر کو معلوم ہونا چاہیے کہ عدلیہ میں استغاثہ کیس کیسے ثابت کرتے ہیں۔ ہمیں اپنے تفتیشی عمل کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ جھوٹی گواہی دینے والے کو مجرم کے برابر سمجھنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس سمیت ہر محکمے میں اچھے افسر موجود ہیں۔ ہمیں پولیس کے نظام اور معاشرے میں اس کے امیج کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ عدلیہ کی آزادی کی طرح پولیس کی آزادی بھی ضروری ہے۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ مقدمات کے التوا سے متعلق ہم نے 3 فیصلے کئے ہیں۔ ایک کیس سنا جا رہا ہے تو اس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرکے فیصلہ سنایا جائے گا، بغیر سنے مقدمات کی سماعت ملتوی نہیں کی جائے گی۔