اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد چین کا معاملے پر رد عمل ہماری توقعات کے عین مطابق ہے۔ دوست ملک نے واضح طور پر کہا کہ مقبوضہ کشمیر کو متنازعہ علاقہ سمجھتے ہیں۔
میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ چین نے واضح طور پر کہا کہ مقبوضہ کشمیر کو متنازعہ علاقہ سمجھتے ہیں۔ میں نے دورے کے دوران ان کو بتایا کہ مسئلہ کو سلامتی کونسل لے جا رہے ہیں جس پر میرے چینی ہم منصب نے کہا ہے کہ ہم سلامتی کونسل میں آپ کا ساتھ دینگے۔ انہوں نے مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی ہے۔ دورہ بہت مفید رہا۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں موبائل فون، انٹر نیٹ بند ہیں، مقبوضہ وادی کا دنیا بھر سے رابطہ منقطع ہے، آج بھی کرفیو کے باوجود سرینگر سمیت وادی بھر میں زبردست احتجاج ہو رہے ہیں۔ متعدد کشمیریوں کی شہادت کی اطلاع مل رہی ہیں۔ لداخ میں بھی احتجاج ہو رہا ہے۔
شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا بیان ہمارے موقف کی تائید ہے۔ یکم اگست کو میں نے انہیں خط لکھا تھا۔ حمایت پر ان کے شکر گزار ہیں،
میڈیا کو بریفنگ کے دوران ان کا کہنا تھا کہ چینی وزیر خارجہ کو پارلیمنٹ کی متفقہ قرار داد، قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلوں کے بارے میں آگاہ کیا۔ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر گفتگو ہوئی، چینی قیادت کو مسئلہ کشمیر پاکستانی مؤقف سے آگاہ کیا۔ مقبوضہ کشمیر پر چین نے پاکستان کے مؤقف حمایت کر دی ہے۔ دوست ملک نے ہمیشہ مشکل وقت میں ہمارا ساتھ دیا۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دفتر خارجہ میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر اجلاس جاری ہے، اجلاس میں سابق سیکرٹریز خارجہ کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔ اجلاس میں آئندہ کی حکمت عملی پر غور کیا جائے گا۔