اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر اعظم عمران خان کی حکومت نے اپنا پہلا سال مکمل کرلیا اور ساتھ ہی وزیر اعظم نے ایک بڑا اور اہم فیصلہ کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو ایک اور مدت کیلئے ملازمت میں توسیع دی ہے، یہ ایک اہم اور مشکل فیصلہ ہے جس کے دور س نتائج نکلیں گے۔
پروگرام دنیا کامران خان کیساتھ کے میزبان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس حکومت کی اہم بات اور کامیابی حکومت اور فوج کا ایک پیج پر ہونا ہے، ملک کو ترقی کی راہ پر ڈالنا ہے تو یہ کسی ایک کے بس کا کام نہیں، اس سلسلے میں وزیر اعظم عمران خان کو فوج کی بھرپور سپورٹ ملی ہے، فوج ان کی پشت پر کھڑی ہے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ کو توسیع ملنے سے دنیا کو بڑا پیغام جائے گا، اس میں تسلسل ضروری تھا۔ آرمی چیف ایک بہترین ملٹری لیڈر ہیں جن کا ویژن کسی سے چھپا ہوا نہیں ہے، حکومت کی ایک سال کی کارکردگی اس لئے بہتر ہے کہ اس کے پیچھے عسکری قیادت کا ہاتھ ہے، اسے دنیا قدر کی نگاہ سے دیکھ رہی ہے، افغانستان میں امن کے معاملے میں پاکستان کو اہمیت دی جا رہی ہے، چین کے ساتھ تعلقات مضبوط سے مضبوط تر ہو رہے ہیں، روس کے ساتھ تعلقات قائم ہو رہے ہیں، امریکہ سے تعلقات میں بحالی آ رہی ہے۔
پہلی مرتبہ مسئلہ کشمیر سکیورٹی کونسل میں اٹھایا گیا، خارجہ پالیسی کی کامیابی میں ملٹری قیادت کا ایک اہم رول رہا ہے۔ اس حوالے سے چیئرمین پاکستان سٹاک ایکسچینج سلیمان مہدی نے کہا کہ اس فیصلے کے ملک پر اچھے اثرات مرتب ہونگے، سرمایہ کاری پر اچھا اثر پڑے گا کہ حکومت اور فوج ایک پیج پر ہیں۔ ماہر کارپوریٹ افیئرز اسدعلی شاہ نے کہا کہ معاشی حالات میں بہتری آئے گی، پاکستان کے حالات دیکھیں تو یہ فیصلہ ٹھیک ہوا ہے۔ معاشی غیر یقینی کی وجہ سے سرمایہ کاروں میں اعتماد پیدا نہیں ہوسکا تھا۔ سی ای او بینک الفلاح ایسٹس مینجمنٹ ماہین رحمان نے کہا کہ اس وقت ملک کو سکیورٹی اور معاشی استحکام کی جانب لے جانے کیلئے ایک تسلسل کی ضرورت تھی، کشمیر کی صورتحال ہے، افغانستان میں امن ہے یا امریکہ سے تعلقات کی بحالی ہے۔ ان سب کو دیکھا جائے تو اس وقت تبدیلی مناسب نہ ہوتی، فیصلہ درست ہے اور ملک کیلئے بہتر ثابت ہوگا۔
لمز میں سیاسیات کے پروفیسر ڈاکٹر رسول بخش رئیس نے کہا کہ اس وقت بھی عمران خان مقبول لیڈر ہیں، ان کو لوگ پاکستان کا خیر خواہ سمجھتے ہیں۔ اداروں سے کرپشن ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ ماہر سیاسیات ڈاکٹر حسن عسکری نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی ذات تک ان کی مقبولیت اور گلیمر برقرار ہے، سیاسی تقسیم ملک کیلئے اچھی نہیں۔ سینئر تجزیہ کارزاہد حسین کا کہنا تھا کہ معاشی اشاریوں کی وجہ سے عمران خان کی مقبولیت میں کمی آئی ہے، معاشی طور پر ٹیکسز بڑھائے گئے ہیں، مہنگائی کے اثرات بھی ہیں۔