لاہور: (دنیا نیوز) آمدن سے زائد اثاثے اور منی لانڈرنگ کیس میں لاہور کی احتساب عدالت نے حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ میں مزید چودہ روز کی توسیع کر دی، عدالت نے حمزہ شہباز کو چار ستمبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا۔
احتساب عدالت میں آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی، نیب حکام نے اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کو احتساب عدالت میں پیش کیا، ڈیوٹی جج نعیم ارشد نے کیس پر سماعت کی۔ نیب کے پراسیکیوٹر حافظ اسد اللہ اور نیب تفتیشی حامد جاوید نے حمزہ شہباز کے مزید 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔
نیب حکام نے عدالت کو بتایا کہ حمزہ شہباز سے ابھی مزید تحقیق کرنی ہے، 20 ملین روپے کی 2004 سے ٹیکس ریٹرن نہیں ملی، ایسے افراد نے بھی حمزہ شہباز کے اکاؤنٹ میں لاکھوں ڈالر بھجوائے جن کے پاسپورٹ بھی نہیں بنے۔ رانا ظہیر فیصل آباد میں کپڑے کی دکان پر ملازم ہے، اس کا پاسپورٹ بھی نہیں بنا لیکن اس نے لندن سے حمزہ کو ایک لاکھ ڈالر بجھوائے، آفتاب احمد اور شاہد رفیق منی لارنڈنگ کیس میں وعدہ معاف گواہ بن چکے ہیں جبکہ حمزہ شہباز کے وکیل امجد پرویز نے اس کی مخالفت کی۔
حمزہ شہباز کے وکیل امجد پرویز نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ حمزہ شہباز پہلے ہی 70 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں رہے ہیں، نیب حکام کے پاس مزید جسمانی ریمانڈ کے حصول کے لئے کوئی ٹھوس وجہ نہیں لہذا حمزہ شہباز کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کی جائے۔
احتساب عدالت نے حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 14روز کی توسیع کرتے ہوئے 4 ستمبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دے دیا، حمزہ شہباز سے احتساب عدالت کے باہر صحافی نے سوال کیا کہ ظلم کی رات لمبی ہی ہوتی جا رہی ہے جس پر حمزہ شہباز نے کہا ظلم کی یہ رات ختم ہو جائے گی، مجھے ظلم کرنے والوں پر ترس آتا ہے۔ حمزہ شہباز کی پیشی کے موقع پر جوڈیشل کمپلیکس کے اطراف میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔