اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم کے دورہ امریکا کا ابتدائی شیڈول تیار کر لیا گیا۔ عمران خان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے۔ دورہ امریکا کے دوران متعدد عالمی رہنمئاوں سے بھی ملاقات کریں گے۔
دنیا نیوز کے مطابق وزیراعظم کے دورہ امریکا کا ابتدائی شیڈول تیار کر لیا گیا ہے، یہ دورہ چار روزہ ہو گا، 23 ستمبر کو عمران خان نجی طیارہ پر نیو یارک جائیں گے اور 27 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے۔ وزیرخارجہ شاہ محمود وزیراعظم سے پہلے امریکہ پہنچیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کی مودی کے دورہ امریکا کے موقع پر بھرپور احتجاج کی ہدایت
ذرائع کے مطابق وزیر اعظم عمران خان 27 ستمبر کی رات کو ہی وطن واپس روانہ ہوں گے۔
اس سے قبل امریکی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارت سے مذاکرات کا امکان ختم ہوگیا، مذاکرات کے لیے تمام تر کوشش کی لیکن اب مودی سرکار سے بات چیت کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے، دونوں جوہری ہمسایہ ممالک کے مابین جنگ کے خطرات بڑھ رہے ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ خطے میں قیام امن کے لئے بھارت کی طرف کئی بار ہاتھ بڑھایا اور بات چیت کی کوشش کی لیکن بد قسمتی سے بھارت نے ان تمام کوششوں کا مثبت جواب نہیں دیا۔ وہ جب ماضی میں جھانکتے ہیں تو انہیں خطے میں قیام امن کی خواہش اور بھارت سے بات چیت کے لئے کی گئی اپنی تمام کوششیں رائیگاں ہوتی نظر آئیں۔
عمران خان نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کرنے اور وادی میں انسانی حقوق کو پامال کرنے پر بھارت سرکار پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی امن فوج اور مبصرین کشمیر بھیجے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ 2 ایٹمی طاقتیں آنکھوں میں آنکھیں ڈالے ہوئے ہیں، کچھ بھی ہو سکتا ہے، کشیدگی بڑھنے کاخطرہ ہے، دنیا کو اس صورتحال سے خبردار رہنا چاہیے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ 80 لاکھ کشمیریوں کی جانیں خطرے میں ہیں، خدشہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی ہونے والی ہے، نئی دلی حکومت نازی جرمنی جیسی ہے، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو انتہائی تباہ کن صورتحال کے خدشے سے آگاہ کر دیا۔
عمران خان کا کہنا تھاکہ اس وقت نئی دہلی میں جو حکومت ہے وہ جرمنی کے نازیوں جیسی ہی ہے۔ س وقت 2 ایٹمی طاقتیں ایک دوسرے کی آنکھ میں آنکھ ڈالے ہوئے ہیں، کچھ بھی ہوسکتا ہے۔ کشیدگی بڑھنے کا خطرہ ہے، دنیا کو اس صورتحال سے خبردار رہنا چاہیے۔