اسلام آباد: (دنیا نیوز) مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد وادی میں مظالم، بھارتی جارحیت کے باوجود پاکستان نے امن پسندی اور بڑے دل کا مظاہرہ کرتے ہوئے کرتار پور راہداری کو دونوں ممالک کے تناؤ کی نذر نہیں ہونے دیا۔
ذرائع کے مطابق کرتار پور راہداری پر کام آخری مراحل میں داخل ہو گیا ہے۔ کرتار پور راہداری پر کام 31 اگست تک مکمل کر لیا جائے گا، دفتر خارجہ نے بھی کرتار پور راہداری کھولنے کے حوالے سے اپنا ہوم ورک تیز کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان کی جانب سے کرتار پور راہداری کو پاک بھارت تناؤ کی نذر نہیں ہونے دیا گیا، کرتار پور راہداری کا افتتاح 11 نومبر کو پروقارتقریب میں کیا جائے گا۔ باباگرونانک کی 550 ویں سالگرہ کی تقریبات کےسلسلے میں بڑی تقریب منعقد کی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کرتارپور راہداری کی افتتاحی تقریب میں شرکت کریں گے، عمران خان کے ہمراہ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اوردیگر وزراء بھی تقریب میں شریک ہوں گے، 500 سے زائد سکھ یاتریوں کی باباگرونانک کے 550 جنم دن کی تقریبات شرکت متوقع ہے۔
یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے ہی 28 نومبر 2018ء میں کرتارپور راہداری منصوبے کا افتتاح کیا تھا،جنوری 2019 میں پاکستان نے کرتار پور راہداری معاہدے کا مسودہ بھارت سے شئیر کیا تھا۔
کرتار پور راہداری کے حوالے سے پاکستان اور بھارتی وزارت خارجہ میں رابطے جاری رہے، راہداری کھولنے کافیصلہ دونوں ملکوں کی سکھ برادری کی سہولت ومذہبی حقوق کےمدنظرکیا گیا، کرتارپورراہداری کھولنے سے پاکستان کا دنیا بھرمیں اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کا مثبت تاثر جائے گا، سکھ مذہب کے بانی بابا گرونانک نے اپنی زندگی کےآخری 18 برس کرتار پورمیں گزارے تھے۔