کراچی: (دنیا نیوز) برصغیر پاک وہند کے مسلمانوں کے نجات دہندہ، بانی پاکستان محمد علی جناح کی اکہترویں برسی آج انتہائی عقیدت واحترام سے منائی جا رہی ہے۔
کراچی کی بندرگاہ کے قریب واقع وزیر منشن میں 1876ء میں گجراتی تاجر جناح بھائی پونجا کے گھر آنکھ کھولنے والے محمد علی جناح آنے والے برسوں میں مسلمانان ہند کے میر کارواں بن گئے اور عرصہ دراز سے استحصال میں پھنسی قوم کو اپنی سیاسی بصیرت کی وجہ سے الگ مملکت کی شناخت دی۔
برصغیر میں ایک آزاد مسلم ریاست کے قیام کا وہ دیرینہ خواب جو مسلمانان ہند دو صدیوں سے دیکھتے چلے آ رہے تھے 14 اگست کو شرمندہ تعبیر ہوا۔ اس خواب کی تعبیر ایک فرد واحد کی چشم کرشمہ ساز کا نتیجہ تھی اور وہ قائد اعظم محمد علی جناح تھے۔
یہ حقیقت ہے کہ تاریخ کے انتہائی نازک موڑ پر جب ہندوستان کے مسلمان اپنی بقاء اور سلامتی کی جانب سے بڑی حد تک مایوس ہوچکے تھے۔ قائد اعظم نے تدبر، غیر متزلزل عزم سیاسی بصیرت اور بے پناہ قائدانہ صفات سے کام لے کر مسلمانوں کو سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح متحد کر دیا تھا۔
1948 بابائے قوم کی زندگی کا آخری سال تھا، اگرچہ آپ نے اپنی سیاسی زندگی نہایت تن دہی سے گذاری مگر قیام پاکستان کے بعد نومولود مملکت کے مسائل ایسے نہ تھے جنہیں قائد نظر انداز کر دیتے۔ انھوں نے قوم کے سنہرے مستقبل کو اپنی بیماری پر ترجیح دی۔
پے در پے مصروفیات کی وجہ سے بابائے قوم کی صحت جواب دے گئی۔ یوں 11 ستمبر کو پاکستانی قوم کے ناخدا، فراست و ذہانت کے پیکر محمد علی جناح ہمیشہ کے لیے اللہ کی رحمت میں پہنچ گئے۔